قومی خبریں

میں ساورکر نہیں گاندھی کا ماننے والا ہوں، معافی نہیں مانگوں گا، زندگی بھر کے لئے رکنیت ختم کر دیں، لڑتا رہوں گا: راہل گاندھی  

راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی رکنیت ختم کر کے بی جے پی نے انہیں تحفہ دے دیا ہے، عوام میں یہ سوال اب عام ہے کہ اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایسے میں وزیر اعظم اڈانی کو کیوں بچا رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی

 

تصویر ویپن

لوک سبھا کی رکنیت ختم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کہ ان کی رکنیت پوری زندگی کے لئے ختم کر دی جائے، لیکن وہ عوام سے جڑے سوال پوچھتے رہیں گے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ان کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ ان کا ایوان میں وزیر اعظم اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں سوال پوچھنا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کل لوک سبھا سکریٹریٹ نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی سورت کورٹ کے فیصلے کے بعد رکنیت ختم کر دی تھی۔ راہل گاندھی نے چار سال پہلے کرناٹک کے کولار میں منعقد ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ کیا  ’مودی‘ کنیت کے تمام  لوگ بدعنوان ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس میں نیرو مودی، للت مودی اور وزیر اعظم کا نام لیا تھا جس کے بعد بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی پورنیش مودی نے راہل کے خلاف ہتک عزت کا مجرمانہ کیس درج کرا دیا تھا کہ انہوں نے پوری مودی برادری کی بے عزتی کی ہے۔ واضح رہے کہ ہتک عزت معاملے میں سب سے زیادہ سزا دو سال قید ہوتی ہے جو سورت کے جج نے دی اور دو سال کی سزا ہونے کے بعد کسی بھی ایوان کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔

راہل گاندھی نے صحافیوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں 20 ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں۔ ایوان کے خطاب میں، جس کے بیشتر حصے ریکارڈ سے ہٹا دئے گئے ہیں، انہوں نے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور اڈانی کے تعلقات کوئی نئے نہیں ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اس وقت سے ہیں جب وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلی ہوا کرتے تھے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ او بی سی اور دیگر موضوعات کے ذریعہ مرکزی ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں یہ لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے تعلق سے ایک بے بنیاد بات کہی گئی کہ لندن میں انہوں نے بیرون ممالک سے ملک کی جمہوریت بچانے کے لئے مدد مانگی ہے اور یہ بھی ان کے مرکزی سوال یعنی اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کے متعلق پوچھے گئے سوالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی سوال یہی ہے کہ اڈانی کی کمپنی میں پیسہ کس کا ہے کیونکہ یہ اڈانی کا تو ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس سوال سے خوفزدہ ہیں کہ ان کے اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں نہ پوچھا جائے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ اڈانی اور وزیر اعظم کے کیا رشتے ہیں لیکن سب خوفزدہ ہیں اور انھیں اس مرکزی سوال سے توجہ ہٹانے کے لئے کہا گیا ہے۔

Published: undefined

معافی مانگنے کے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ وہ ساورکر نہیں ہیں، وہ گاندھی کے ماننے والے  ہیں اور گاندھی کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور معافی نہیں مانگتا۔ انہوں نے اس موقع پر وزارت دفاع  کے تعلق سے بھی سوال اٹھائے کہ وہاں کس مد میں کون سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

Published: undefined

راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی رکنیت ختم کر کے بی جے پی نے انہیں تحفہ دے دیا ہے۔ عوام میں یہ بات عام ہے کہ اڈانی پر بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایسے میں وزیر اعظم اڈانی کو کیوں بچا رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے کئی مرتبہ کہا کہ وہ اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتے کے تعلق سے سوال کرتے رہیں گے۔

Published: undefined

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی  نےایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہاکہ اگر کانگریس کے کسی وزیر اعلی نے اڈانی کی شیل کمپنی میں بیس ہزار کروڑ روپے لگائے ہیں تو ان کو بھی سزا ملنی چاہئےاور ان کو بھی ملنی چاہئے جن کا یہ پیسہ ہے۔ راہل گاندھی نے اس موقع پر حزب اختلاف کا ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے شکریہ ادا کیا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک سوال کے جواب میں یہ بھی کہا کہ وہ وائناڈ پارلیمانی حلقہ کے عوام کو ایک خط لکھنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور ان کو امید ہے کہ وہ لوگ سمجھ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں جواب دینے کے تعلق سے انہوں نے خط بھی لکھے اور اسپیکر سے ملاقات بھی کی لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا اور ان کو بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined