قومی خبریں

’یونیفارم سول کوڈ سے آپ ریاست میں خوشحالی کس طرح لائیں گے؟‘ کانگریس لیڈر گنیش گودیال کا وزیر اعلیٰ سے سوال

گنیش گودیال نے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یو سی سی بھی دفعہ 370 کی طرح ہی ہے، کیونکہ اس تعلق سے تنازعہ کھڑا کر ریاستی حکومت اپنی تمام ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

اتراکھنڈ میں آج سے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) نافذ ہو گیا۔ اس معاملے میں اب سیاسی بیان بازیاں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ اتراکھنڈ کانگریس کے سابق صدر گنیش گودیال نے یو سی سی معاملے پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’’میں وزیر اعلیٰ دھامی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ یو سی سی سے ریاست میں خوشحالی کس طرح لائیں گے؟‘‘

Published: undefined

گنیش گودیال نے یہ سوال خبر رساں ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ سے بات چیت کے دوران پوچھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں یو سی سی نافذ ہونے کا استقبال کرتا ہوں، لیکن ریاستی حکومت سے میرے کئی سوالات بھی ہیں۔ یو سی سی بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ کشمیر میں 370 دفعہ ہٹا کر ’جملہ‘ دیا گیا کہ اب تو پورے ملک میں خوشحالی آنے والی ہے۔ یو سی سی بھی دفعہ 370 کی طرح ہی ہے، کیونکہ اس تعلق سے تنازعہ کھڑا کر ریاستی حکومت اپنی تمام ناکامیوں کو چھپانا چاہتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ریاست میں بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ بدعنوانی بھی عروج پر ہے اور سرکاری محکموں و انتظامیہ میں بیٹھے لوگوں کے ذریعہ اسے انجام دیا جا رہا ہے۔ انہی مسائل سے دھیان بھٹکانے کے لیے یو سی سی نافذ کیا جا رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

گنیش گودیال نے پشکر سنگھ دھامی کے سامنے کچھ اہم سوالات بھی رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں وزیر اعلیٰ دھامی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یو سی سی سے اتراکھنڈ میں کس طرح خوشحالی آئے گی۔ ریاستی نوجوانوں کا اس سے کیا بھلا ہوگا؟ اس بارے میں وزیر اعلیٰ کو بانا چاہیے۔ مجھے لگتا ہے کہ یو سی سی کو ناکامیاں چھپانے کے لیے ہی لایا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے اتراکھنڈ میں ایک سابق رکن اسمبلی اور رکن اسمبلی کے درمیان ہوئی گولی باری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اتراکھنڈ میں لاء اینڈ آرڈر کہاں ٹھیک ہے؟ آپ خود ہی ان سے سوال پوچھیے۔ ڈیڑھ سال پہلے بی جے پی کے ایک وزیر نے برسرعام سڑکوں پر ایک شخص کی پٹائی کی تھی۔ اگر اس وزیر پر کارروائی ہوتی تو آج یہ سب حادثات نہیں ہوتے۔ انکیتا بھنڈاری کو ان کے لیڈروں نے مار ڈالا۔ جب وہ اپنے وزراء کو بچا رہے ہیں تو سوال یہی ہے کہ اگر وہ مجرموں کو معاف کریں گے تو حالات کیسے بہتر ہوں گے؟ اس طرح تو جرائم پیشوں کا حوصلہ بڑھے گا۔ سچ تو یہی ہے کہ ریاست میں نظامِ قانون پوری طرح سے چوپٹ ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined