عمران پرتاپ گڑھی، تصویر سوشل میڈیا
کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی کے خلاف مبینہ طور پر ایک اشتعال انگیز گیت کا ایڈیٹیڈ یعنی ترمیم شدہ ویڈیو پوسٹ کرنے کے لیے درج ایف آئی آر معاملہ سے متعلق 10 فروری کو سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے گجرات پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا کہ عدم تشدد کو فروغ دینے والی شاعری مجرمانہ مقدمہ کا سبجیکٹ کیسے بن گیا؟
Published: undefined
جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے گجرات پولیس کو ڈانٹ لگانے کے ساتھ ساتھ گجرات ہائی کورٹ کی اس بنچ سے متعلق بھی تبصرہ کیا جس نے ایف آئی آر رد کرنے سے متعلق عمران پرتاپ گڑھی کی عرضی کو خارج کر دیا۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ اس نظم کے معنی کو سمجھ نہیں پایا۔ جسٹس اوکا نے گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئی وکیل سواتی گھلڈیال سے کہا کہ ’’پلیز شاعری دیکھیے۔ ہائی کورٹ نے شاعری کے مطلب کو نہیں سمجھا ہے... یہ بس ایک نظم ہے۔‘‘
Published: undefined
سماعت کے دوران بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نظم کسی مذہب یا طبقہ کے خلاف نہیں ہے، اور حقیقت میں یہ امن کا پیغام دیتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’’آخر کار یہ ایک نظم ہے۔ ہی کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ یہ نظم بالواسطہ طور سے کہتی ہے کہ بھلے ہی کوئی تشدد میں ملوث ہو، ہم تشدد میں ملوث نہیں ہوں گے۔ نظم یہی پیغام دیتی ہے۔ یہ کسی خاص طبقہ کے خلاف نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
عمران پرتاپ گڑھی کی طرف سے سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کپل سبل پیروی کر رہے تھے۔ انھوں نے گجرات ہائی کورٹ کے نظریہ پر عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جج نے قانون کے ساتھ تشدد کیا ہے۔ یہی میری فکر ہے۔‘‘ اس مقدمہ کی سماعت سرکاری وکیل کی گزارش پر سپریم کورٹ نے 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے تعمیریت اور فنی اظہار کی اہمیت کو نشان زد کیا۔ بنچ نے کہا کہ ’’برائے کرم نظم پر اپنا دماغ لگائیں۔ آخر کار تعمیریت بھی اہمیت کی حامل ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بنچ نے اس سے قبل ہوئی سماعت میں ایف آئی آر کے مطابق آگے کی سبھی کارروائی پر روک لگا کر عمران پرتاپ گڑھی کو عبوری راحت دی تھی۔ یہ معاملہ انسٹاگرام پوسٹ سے پیدا ہوا، جس میں بیک گراؤنڈ میں ’اے خون کے پیاسے بات سنو‘ نظم کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ دکھائی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined