قومی خبریں

بہار میں انسانیت سوز واقعہ! ہوم گارڈ کی دوڑ میں بیہوش ہوئی لڑکی سے چلتی ایمبولینس میں عصمت دری

بہار میں ہوم گارڈ کی دوڑ کے دوران بیہوش ہوئی لڑکی سے چلتی ایمبولینس میں ڈرائیور اور ٹیکنیشن نے زیادتی کی۔ دونوں گرفتار، سی سی ٹی وی اور ایف ایس ایل کی مدد سے شواہد جمع

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

بہار کے ضلع گیا سے ایک انسانیت سوز واقعہ سامنے آیا ہے جس نے ریاست بھر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ ہوم گارڈ کی بھرتی کے لیے دوڑ میں شریک ایک نوجوان خاتون امیدوار کے ساتھ چلتی ایمبولینس میں زیادتی کی گئی۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایمبولینس ڈرائیور اور ٹیکنیشن کو گرفتار کر لیا ہے۔

Published: undefined

یہ واقعہ جمعرات کے روز بودھ گیا کے بی ایم پی 3 پریڈ گراؤنڈ پر اس وقت پیش آیا جب ریاست میں ہوم گارڈز کی بھرتی کے لیے جسمانی ٹیسٹ ہو رہے تھے۔ دوڑ کے دوران ایک نوجوان خاتون امیدوار اچانک بیہوش ہو گئی۔ موقع پر موجود عملے نے ایمبولینس کو فوری طور پر بلایا تاکہ اسے اسپتال پہنچایا جا سکے۔ متاثرہ لڑکی کو ایک ایمبولینس میں ڈرائیور ونے کمار اور ٹیکنیشن اجیت کمار کے ساتھ اسپتال لے جایا گیا۔

Published: undefined

تاہم اسپتال پہنچنے کے بعد جب لڑکی کو ہوش آیا تو اس نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ اسپتال لے جاتے وقت چلتی ایمبولینس میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ڈاکٹروں نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا۔ پولیس نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو گھنٹوں کے اندر اندر دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

Published: undefined

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آنند کمار نے میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی کی شکایت کے بعد ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی جس کی قیادت بوردھ گیا کے ایس ڈی پی او سوربھ جیسوال نے کی۔ ٹیم نے فوری چھاپے مار کر دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا۔

پولیس نے ایف ایس ایل (فارینسک سائنس لیبارٹری) ٹیم کو موقع پر بھیجا تاکہ شواہد اکٹھے کیے جا سکیں۔ ساتھ ہی، پریڈ گراؤنڈ اور ایمبولینس کے راستے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بھی ملزمان کی شناخت اور واقعے کی تصدیق کی گئی۔ بوردھ گیا تھانے میں دونوں کے خلاف عصمت دری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ایس ایس پی آنند کمار نے بتایا کہ کیس کی تیز رفتاری سے تفتیش کی جا رہی ہے اور جلد ہی چالان داخل کر کے عدالت میں کارروائی مکمل کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متاثرہ کو مکمل تحفظ اور قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔

یہ واقعہ صرف پولیس یا عدالتی نظام کے لیے ہی نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ اسپتال لے جانے والی ایمبولینس جیسی محفوظ گاڑی میں بھی خواتین محفوظ نہیں۔ عوامی سطح پر غم و غصہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور لوگ ملزمان کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined