قومی خبریں

سپریم کورٹ کا تاریخی قدم، ججوں کی جائیداد عوامی کی گئی

سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری عمل کو بھی عوامی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپلوڈ جائیداد کی تفصیل کے مطابق سی جے آئی سنجیو کھنہ کے بینک کھاتوں اور فکسڈ ڈپازٹ میں 55.75 لاکھ روپے جمع ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

عدالتی عمل میں شفافیت لانے کے لیے سپریم کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں نے پیر کو اپنی جائیداد کی تفصیل پیش کر دی۔ ججوں کی جائیداد سے جڑے دستاویزات کو سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر اَپلوڈ کر دیا گیا ہے، جس سے یہ سبھی دستاویز عوامی طور سے دستیاب ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یکم اپریل 2025 کو ہندوستانی سپریم کورٹ نے یقینی کیا تھا کہ سبھی ججوں کی جائیداد عوامی کی جائے گی۔ اسے ویب سائٹ پر اَپلوڈ کر دیا گیا ہے۔ دیگر ججوں کی جائیداد سے جڑی جانکاریاں بھی اپلوڈ کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں اس وقت 33 جج ہیں۔ 12 ججوں نے ابھی اپنی جائیداد کی تفصیل نہیں دی ہے۔ اسے لے کر سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے سے حاصل ججوں کی جائیداد کی تفصیل اپلوڈ کی جا رہی ہے۔ دیگر ججوں کی جائیداد کی تفصیل بھی حاصل ہوتے ہی اپلوڈ کر دی جائے گی۔ ویب سائٹ پر ابھی 21 ججوں کی جانکاری دیکھی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

اپلوڈ کی گئی جائیداد کی تفصیل کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ کے بینک کھاتوں اور فکسڈ ڈپازٹ میں 55.75 لاکھ روپے جمع ہیں۔ پی پی ایف کھاتے میں 1.06 کروڑ روپے ہیں۔ جنوبی دہلی میں ان کے نام پر ایک تین بیڈ روم کا فلیٹ ہے۔ دہلی کے کامن ویلتھ گیمز ولیج میں چار بیڈ روم والا فلیٹ بھی ہے۔ دو پارکنگ ہیں۔ اس کے علاوہ گروگرام میں واقع ایک فلیٹ میں ان کا 56 فیصد حصہ ہے۔ ہماچل پردیش کے ڈلہوزی میں ان کی آبائی جائیداد بھی ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے ججوں کی تقرری عمل کو بھی عوامی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری کیسے ہوتی ہے، عدالت عظمیٰ نے اسے بھی پبلک ڈومین میں رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کالجیم سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟ ججوں کی تقرری کے سلسلے میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کیا انپٹ دیتی ہیں اور سپریم کورٹ کا کالجیم سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟ یہ سبھی چیزیں اب عام لوگوں کی جانکاری میں رہیں گی۔

Published: undefined

واضح  رہے کہ جسٹس یشونت ورما پر لگے ’نقد اسکینڈل‘ کے الزامات کے بعد سپریم کورٹ نے سبھی ججوں کی جائیداد عوامی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ اور خاص کر کالجیم سسٹم میں ججوں کی تقرریاں اکثر سوالوں کے کٹہرے میں آتی ہیں، جس میں شفافیت لانے کے لیے سپریم کورٹ نے تقرری کے پورے عمل کو ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined