قومی خبریں

گوالیار میں گاندھی کے قاتل گوڈسے کی پوجا، کانگریس نے کی مذمت

ہندو مہاسبھا نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ گوڈسے کی تاریخ کو اسکولی نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ادھر کانگریس کانگریس نے ہندو مہا سبھا کے اس عمل کی مذمت کی ہے اور بی جے پی سے وضاحت طلب کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گوالیار/بھوپال: ایک طرف جہاں حال ہی میں ملک اور دنیا میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش منائی گئی، وہیں دوسری طرف ہندو مہاسبھا نے جمعہ کے روز مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کا مبینہ بلیدان دیوس (یوم قربانی) منایا اور اس کی پوجا بھی کی گئی۔ ہندو مہاسبھا نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ گوڈسے کی تاریخ کو اسکولی نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ادھر کانگریس کانگریس نے ہندو مہا سبھا کے اس عمل کی مذمت کی ہے اور بی جے پی سے وضاحت طلب کی ہے۔

Published: undefined

اطلاعات کے مطابق ہندو مہاسبھا کارکنوں نے جمعہ کے روز گوالیار میں واقع ان کے دفتر میں ناتھورم گوڈسے کا 70 واں مبینہ ’بلیدان دیوس‘ منایا، اس کی پوجا کی اور انتظامی عملے کو ایک مکتوب بھی پیش کیا۔ اس مکتوب کے ذریعہ یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ناتھورام گوڈسے کے آخری وقت کی تقریروں کو عام کیا جائے اور انہیں مدھیہ پردیش کے اسکولی نصاب میں بھی شامل کیا جائے۔

Published: undefined

ہندو مہا سبھا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گاندھی کی وجہ سے ہی ملک تقسیم ہوا اور اس کی وجہ سے ہی ناتھورام گوڈسے نے گاندھی کا قتل کیا تھا۔ ہندو مہاسبھا کے کارکنوں نے گاندھی کو ’سب سے بڑا غدار‘ جبکہ گوڈسے کو محب وطن قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’بھگوان شری رام نے راون کو مارا تھا اور شری کرشن نے کنس کو مارا، اسے تاریخ میں پڑھایا جاسکتا ہے، پھر ناتھورام گوڈسے کی تاریخ کو کیوں نہیں پڑھایا جاسکتا ہے! ہندو مہاسبھا نے تحصیلدار آر کے کھرے کو اس منشا کا ایک مکتوب پیش کیا۔

Published: undefined

کانگریس نے گوڈسے کا بلیدان دیوس کو منانے پر ہندو مہاسبھا کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان اجے یادو نے کہا ، ’’ہندو مہاسبھا کا یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ ملک گاندھی کے اصولوں پر چلتا ہے۔ اس ملک کو گاندھی نے آزاد کرایا، حکومتیں گاندھی کے اصولوں پر چلتی ہیں۔ بی جے پی کو واضح کرنا چاہئے کہ وہ ’ان لوگوں‘ کے ساتھ کھڑی ہے یا پھر ان کے خلاف ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined