قومی خبریں

بابری مسجد مقدمہ کی رپورٹنگ کے دوران ’آج تک‘ کی زہر فشانی، ٹوئٹر صارفین نے لی خبر

ہندی نیوز چینل ’آج تک‘ نے ایودھیا معاملہ پر انتہائی قابل اعتراض ہیڈلائن چلائی، سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے چینل پر فرقہ وارانہ منافرت کو فروغ دینے کے لیے قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بابری مسجد معاملہ کے سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود ہندو انتہا پسند قوتوں کی طرف سے بیان بازیوں کا سلسلہ تو جاری ہے ہی نیوز چینل میں ان بھگوا گروہوں کے سامنے کس طرح سر بہ سجود ہیں اس کی بانگی اس وقت منظر عام پر آئی جب ہندی نیوز چینل نے فرقہ وارانہ منافرت اور عدم استحکام کو فروغ دینے والی ہیڈ لائن چلائی۔ آج تک نے 15 اکتوبر کو شام 7 بجے ایک شو نشر کیا جس کا عنوان تھا، ’جنم بھومی ہماری، رام ہمارے، مسجد والے کہاں سے پدھارے؟‘

Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM IST

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 16 اکتوبر کو بابری مسجد معاملہ کی 40 ویں اور آخری دن کی سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایودھیا اراضی ملکیت تنازعہ کے مقدمہ کی سماعت ختم کر دی۔ آج تک نے سماعت سے ایک دن پہلے یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی اس حرکت پر ٹویٹر صارفین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور ’آج تک‘ کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM IST

سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے آج تک سے کہا ہے کہ وہ اس معاملہ پر باضابطہ طور پر ایک معافی نامہ جاری کرے اور متنازعہ ہیڈلائن والے ٹوئٹز کو ڈلیٹ کرے۔ انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر چینل نے اس بات پر عمل نہیں کیا تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ساکیت نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’آج تک اور انجنا اوم کشیپ! آپ کو مافی نامہ جاری کرنے اور نفرت و فرقہ وارانہ عدم استحکام کو فروغ دینے والے ٹوئٹز کو ڈلیٹ کرنے کے لئے 24 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے۔ بصورت دیگر میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے خلاف وہ قانونی چارہ جوئی کی جائے گی کہ آپ کو مدت طویل تک افسوس رہے گا۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے، 295 اے کا مطالعہ کریں اور اپنے وکیل سے مشورہ کریں۔ بہت ہو چکا۔‘‘

Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM IST

اس کے بعد بھی جب ہندی نیوز چینل نے ٹویٹ کو ڈلیٹ نہیں کیا تو ساکت گوکھلے نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے آج تک کو قانونی نوٹس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ چینل کی یہ خبر عدالت کی توہین ہے کیونکہ اس میں عوامی طور پر فریقین میں سے کسی ایک کے دعوی کی حمایت کی گئی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ، ’’آپ کے چینل نے اس مواد کے ساتھ فرقہ وارانہ بد نظمی پھیلائی ہے اور ساتھ ہی اس کھلے عام تفرقہ انگیز مواصلات کے ذریعے فرقہ وارانہ منافرت کو بھڑکانے کی کوشش کی ہے۔‘‘

ساکیٹ نے مزید 24 گھنٹوں کے اندر چینل سے گزارش کی کہ وہ ٹویٹ کو ڈلیٹ کرے اور اپنے چینل کے ساتھ ساتھ ٹویٹر پر عوامی معافی جاری کرے۔ علاوہ ازیں چینل کو مدعی کو ان لوگوں کے خلاف اندرونی کارروائی کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے جو اس مواد کے ذمہ دار ہیں۔

گوکھلے کے مطابق اگر چینل نے درخواست منظور نہیں کی تو چینل کی منیجنگ ایڈیٹر سپریا پرساد آئی پی سی 1860 اور سی آر پی سی 1973 کے تحت عدالتی حکم عدولی ایکٹ 1971 کے تحت قانونی چارہ جوئی پر مجبور ہوں گے۔

Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Oct 2019, 3:06 PM IST