قومی خبریں

مرکز نظام الدین پر حکومت کے رویہ سے ہائی کورٹ ناراض، دو ہفتوں میں جواب طلب

سماعت کے دوران ہائی کورٹ کی جج جسٹس مکتا گپتا نے مرکزی حکومت کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک جواب داخل کیوں نہیں کیا گیا، حکومت جواب دینا بھی چاہتی ہے یا نہیں؟

 مرکز تبلیغی جماعت
مرکز تبلیغی جماعت 

نئی دہلی: حضرت نظام الدین علاقہ میں واقعہ عالمی شہرت یافتہ تبلیغی جماعت کے مرکز کو کھولنے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکز کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ مہینے سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا تھا، لیکن تاحال جواب نہیں دیا گیا۔ اسی پر ناراض ہو کر سماعت کر رہیں جسٹس مکتا گپتا نے حکومت کو نیا نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا اور دو ہفتوں میں جواب طلب کیا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ گزشتہ سال وبا پھیلانے کے الزامات عائد ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے تبلیغی جماعت کے مرکز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مرکز میں صرف 50 افراد کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے، لیکن اسے مستقل طور پر نہیں کھولا گیا ہے۔ اسی مسئلہ پر دہلی وقف بورڈ کی جانب سے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے مرکز کو مستقل طور پر کھولنے کی درخواست کی گئی ہے۔

Published: undefined

دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی عرضی پر جمعہ کے روز ہونے والی سماعت کے دوران جج جسٹس مکتا گپتا نے مرکزی حکومت کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جواب داخل کیوں نہیں کیا گیا؟ مرکزی حکومت جواب دینا بھی چاہتی ہے یا نہیں؟

Published: undefined

دہلی وقف بورڈ کی عرضی کے تعلق سے مرکز سے پوچھا گیا ہے کہ مرکز تبلیغی جماعت کو اب تک نہیں کھولے جانے کی وجہ آخر کیا ہے؟ اور اسے کھولنے کے لئے کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ عرضی کے توسط سے وقف بورڈ نے کہا ہے کہ کورونا بحران کے دوران آفت انتظامی بورڈ نے حفاظت کے پیش نظر مذہبی تقاریب میں بھیڑ کے جمع ہونے پر پابندی عائد کی تھی۔ اس اصول کے تحت کسی مذہبی مقام یا عبادت گاہ کو بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔

Published: undefined

اپریل کے مہینے میں عدالت کے حکم پر کورونا پروٹوکول کی پاسداری کرتے ہوئے مسجد میں مناسب فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اور صاف صفائی کے ساتھ 50 افراد کو پنج وقتہ نماز ادا کرنے کی منظوری فراہم کی گئی تھی۔ یہ اجازت بھی مرکز تبلیغی جماعت کی صرف پہلی منزل پر نماز ادا کرنے کے لئے تھی، دیگر منزلوں پر نماز پڑھنے پر ابھی تک پابندی عائد ہے۔ نیز مرکز کو رہائشی استعمال کے لئے بھی ابھی تک نہیں کھولا گیا ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رجت نائر نے عدالت کو بھروسہ دلایا ہے کہ انہیں جواب دینے کا ایک اور موقع دیا جائے۔ لہذا عدالت عالیہ نے جواب داخل کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو دو ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ معاملہ کی آئندہ سماعت 13 ستمبر کو ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined