قومی خبریں

ہاتھرس واقعہ: متاثرہ کے اہل خانہ کا انتظامیہ اور ایس آئی ٹی کے تعلق سے حیرت انگیز انکشاف

زبردست ہنگامے کےد رمیان آج میڈیا کو متاثرہ کے گاؤں جانے کی اجازت مل گئی۔ اس درمیان متاثرہ کے اہل خانہ نے بات چیت کے دوران کہا کہ ہاتھرس کے ڈی ایم پروین کمار نے انھیں بری طرح دھمکایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہاتھرس معاملہ میں یوگی حکومت اور یو پی پولس کی فضیحت ہونے کے بعد بالآخر میڈیا کو متاثرہ فیملی سے ملنے کی اجازت مل گئی۔ جب متاثرہ کے اہل خانہ سے میڈیا کے لوگوں نے ملاقات کی تو انھوں نے کئی حیران کرنے والے انکشاف کیے۔ انھوں نے کہا کہ "ضلع مجسٹریٹ پروین کمار نے ہمیں دھمکایا ہے، ہمیں یو پی پولس پر بالکل بھی بھروسہ نہیں ہے۔ ڈی ایم نے ہم سے کہا کہ آپ کی بچی کورونا سے مرتی تو کیا کرتے؟ تب کیا معاوضہ ملتا۔"

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق متاثرہ کی بھابھی نے بتایا کہ "ہمیں کیسے پتہ ہو کہ کس کو جلایا گیا، وہ ہماری فیملی کا حصہ تھی ہمیں لاش تک نہیں دکھائی گئی۔ جب ہم نے لاش دکھانے کی بات کہی تو ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کی کیا حالت ہو جاتی ہے، ہتھوڑے سے مار کر ہڈیاں توڑ دی جاتی ہیں۔ پوسٹ مارٹم کی وجہ سے لاش بہت کٹی پھٹی حالت میں ہے۔ تم لوگ نہیں دیکھ پاؤ گے۔ دس دن تک کھانا نہیں کھا پاؤ گے۔ سو نہیں پاؤ گے۔"

Published: undefined

متاثرہ کے اہل خانہ نے کہا کہ ایس آئی ٹی نے بھی ملاقات کی ہے۔ انھیں بھروسہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سچ بول رہے ہیں، ہم نارکو ٹیسٹ نہیں کرائیں گے۔ ڈی ایم اور ایس پی کا بھی نارکو ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ وہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں۔

Published: undefined

متاثرہ فیملی پر بار بار بیان بدلنے کے لگ رہے الزامات پر متاثرہ کی بھابھی نے کہا کہ "جب متاثرہ خود بول رہی ہے کہ اس کے ساتھ عصمت دری ہوئی ہے تو وہ جھوٹ کیسے ہو سکتا ہے۔" متاثرہ کی ماں اور بھابھی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انصاف ملنا چاہیے۔ متاثرہ کی ماں نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہم معاملے کی سی بی آئی جانچ نہیں چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہو۔ متاثرہ کی ماں نے کہا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو آخری وقت میں مٹی بھی نہیں دے سکی۔ اس کا چہرہ بھی نہیں دیکھ سکی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined