قومی خبریں

ہاتھرس واقعہ: سازش اور الزام تراشیوں سے پریشان متاثرہ کنبہ نے کہا "ہمیں زہر دے دو"

ملزمین نے پولس سپرنٹنڈنٹ کو خط لکھا ہے جس میں خود کو بے قصور بتایا ہے۔ اس بات کی خبر جب عصمت دری متاثرہ کی فیملی کو ہوئی تو انھوں نے اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "اب ہم لوگوں کو زہر دے دو"۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش کے ہاتھرس میں پیش آئے اجتماعی عصمت دری واقعہ پر ہنگامہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف متاثرہ کنبہ کو انصاف دلانے کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کی کوششیں جاری ہیں، تو دوسری طرف ملزمین کو بچانے کے لیے اعلیٰ ذات کے لوگ متحد ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس درمیان اہم ملزم سندیپ نے پولس سپرنٹنڈنٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں خود کو بھی اور دیگر تینوں ملزمین کو بھی بے قصور بتایا ہے۔

Published: undefined

اس خط کے بارے میں جب عصمت دری متاثرہ دلت کنبہ کو خبر ملی تو وہ بہت مایوس ہوئے۔ متاثرہ کے والد نے کہا کہ ہمارے خلاف تو لگاتار سازش تیار کی جا رہی ہے اور طرح طرح کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔ اب خط کی شکل میں ایک اور بڑا جھوٹ سامنے آیا ہے۔ والد نے واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ "چاروں ملزمین میں سے کسی سے بھی ان کی بات نہیں ہوئی ہے۔ ان میں سے کسی کی ہمارے لڑکے سے بھی دوستی نہیں ہے۔ یہ چاروں تو دہشت گرد ٹائپ کے ہیں، ان سے بھلا کون دوستی کرے گا۔ ان میں سے کسی کا بھی ہمارے گھر کیا، ہمارے گھر کے آس پاس بھی آنا جانا نہیں تھا۔"

Published: undefined

اجتماعی عصمت دری کی شکار اور بعد میں انتقال کر گئی دلت لڑکی کے والد نے بتایا کہ چار میں سے ایک ملزم کا نام وہی ہے جو اس کے بیٹے کا ہے اور اسی وجہ سے کچھ غلط فہمیاں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ واقعہ والے دن کی کئی جانکاری انھیں کافی بعد میں ملی۔

Published: undefined

ملزمین کے ذریعہ پولس سپرنٹنڈنٹ کو لکھے گئے خط کے تعلق سے متاثرہ کی بھابھی کا بیان بھی منظر عام پر آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "اس کو (متاثرہ کو) تو ضلع اور پولس انتظامیہ نے خاموشی کے ساتھ جلا دیا۔ اب ہم لوگوں کو زہر دے دو۔" متاثرہ کی ماں نے بھی میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ "اب تو ہمارے خلاف سازشوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ یہ سب سنانے سے بہتر ہے کہ ہم کو زہر دے دیا جائے۔"

Published: undefined

دوسری طرف دو ملزمین رامو اور روی کی ماں نے کہا کہ ہمارے دونوں بیٹے بے قصور ہیں۔ اس کیس میں ان کو بعد میں پھنسایا گیا ہے۔ خط میں لکھی باتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "چٹھی میں جو لکھا ہے وہ صحیح ہوگا لیکن ہم نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ وہ کب لڑکی سے ملنے جاتے تھے اور کب نہیں جاتے تھے۔"

Published: undefined

غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس کیس کے اہم ملزم سندیپ نے پولس سپرنٹنڈنٹ کو چٹھی لکھ کر خود کو بے قصور بتایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ پورا معاملہ 'آنرکلنگ' کا ہے۔ سندیپ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں سبھی بے قصور ہیں۔ وہ خط میں لکھتا ہے کہ "میرے رشتہ دار روی اور رامو کو بھی پھنسایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی لوکُش کا نام بھی ڈالا گیا ہے۔ ہم چاروں بے قصور ہیں اور پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں" ہاتھرس جیل سپرنٹنڈنٹ نے خط لکھے جانے کی تصدیق کر دی ہے، حالانکہ ابھی تک پولس سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined