قومی خبریں

'ہیٹ اسپیچ ناقابل قبول، اسے روکنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں'، مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کی ہدایت

شاہین عبداللہ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ وہ مرکز کو نفرت بھری تقریر پر روک لگانے کی ہدایت دے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے 11 اگست کو ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقریر (ہیٹ اسپیچ) کے معاملوں پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہیٹ اسپیچ کو کوئی بھی قبول نہیں کر سکتا، اس طرح کے معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مختلف طبقات کے درمیان خیر سگالی اور بھائی چارہ برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہریانہ میں حال میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے مدنظر درج معاملوں کی جانچ کے لیے ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنرل کے ذریعہ کمیٹی تشکیل دیے جانے پر بھی غور کیا۔ بنچ نے کہا کہ "ہم ڈی جی پی سے ان کے ذریعہ نامزد تین یا چار افسران کی ایک کمیٹی تشکیل کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں، جو ایس ایچ او سے سبھی جانکاریاں حاصل کرے گی اور ان کی جانچ کرے گی۔ اگر جانکاری درست ہے تو متعلقہ پولیس افسر کو مناسب ہدایت جاری کرے گی۔" بنچ نے کہا کہ ایس ایچ او اور پولیس سطح پر پولیس کو حساس بنانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

دراصل آج سپریم کورٹ ہریانہ سمیت مختلف ریاستوں میں ہوئی ریلیوں میں ایک خاص طبقہ کے اراکین کے قتل اور ان کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی اپیل سے متعلق مبینہ شدید نفرت بھری تقریر کو لے کر داخل ایک عرضی پر سماعت کر رہا تھا۔ یہ عرضی صحافی شاہین عبداللہ نے داخل کی تھی۔ عرضی میں سپریم کورٹ سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ مرکز کو نفرت بھری تقریر پر روک لگانے کی ہدایت دے۔ کئی ایسی تقریریں سامنے آئی ہیں جن میں ہریانہ سمیت ملک بھر میں منعقد ریلیوں میں ایک طبقہ کے اراکین کے قتل اور ان کے معاشی و سماجی بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے۔

Published: undefined

شاہین عبداللہ نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ کے دو اگست کے اس حکم کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ "ہم امید کرتے ہیں کہ ریاستی حکومتیں اور پولیس یہ یقینی کرے گی کہ کسی بھی طبقہ کے خلاف کوئی نفرت بھری تقریر نہ دی جائے اور کوئی تشدد نہ ہو یا ملکیت کو نقصان نہ ہو۔"

Published: undefined

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے اس معاملے میں مرکز کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کو ایم نٹراج سے 18 اگست تک کمیٹی کے بارے مین مطلع کرنے کو کہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ "طبقات کے درمیان خیر سگالی اور بھائی چارہ ہونا چاہیے۔ سبھی طبقات اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ نفرت انگیز تقریر کا مسئلہ ٹھیک نہیں ہے، اور کوئی بھی اسے قبول نہیں کر سکتا۔" سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ کو ویڈیو سمیت سبھی مواد جمع کرنے اور اسے نوڈل افسر کو سونپنے کی بھی ہدایت دی۔ اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا کہ نفرت بھبری تقریر سے ماحول خراب ہوتا ہے اور جہاں بھی ضروری ہو، مناسب پولیس فورس یا نیم فوجی دستہ کو تعینات کیا جانا چاہیے اور سبھی حساس علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined