قومی خبریں

ہریانہ: پانی پت میں جنسی تناسب کی شرح تشویشناک حالت میں، یہیں سے شروع ہوئی تھی 'بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ' مہم

پانی پت ضلع کے 190 گاؤں میں سے 67 گاؤں کو پیدائش کے وقت جنسی تناسب کے عدم توازن کی وجہ سے ریڈ زون میں رکھا گیا ہے۔ محکمہ نے حالت کو قابل رحم بتائے ہوئے جانچ کی بات کہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر سوشل میڈیا

 

وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2015 میں ہریانہ کے پانی پت سے 'بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ' مہم کی شروعات کی تھی۔ اس مہم کے اب 10 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ وزیر مودی نے حال ہی میں اس مہم کے دس سال مکمل ہونے پر اس کی اہمیت پر زور دیا تھا لیکن جہاں سے اس مہم کی شروعات ہوئی تھی وہیں جنسی تناسب کی شرح تشویشناک حالت میں پہنچ گئی ہے۔

Published: undefined

دراصل محکمہ صحت نے پانی پت ضلع کے 190 گاؤں میں سے 67 گاؤں کو پیدائش کے وقت جنسی تناسب کے عدم توازن کی وجہ سے ریڈ زون میں رکھا ہے۔ جو ضلع جنسی تناسب سدھار کے معاملے میں سب سے آگے تھا وہ اب 900 کے جنسی تناسب پیدائش کے ساتھ 17ویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ محکمہ صحت نے بتایا کہ پیدئش کے وقت جنسی تناسب کی شرح (SRB) کے معاملے میں پانی پت کے گاؤں کی حالت قابل رحم ہے، اور اس کی جانچ کی جائے گی۔

Published: undefined

محکمہ صحت نے ایسے خاص گاؤں کی پہچان کی ہے جہاں جنسی تناسب کی شرح 850 سے بھی کم ہو گئی ہے۔ ان میں سے کچھ گاؤں کی بات کریں تو منڈی میں ایس آر بی 478 سے بھی کم ہے۔ وہیں باپولی کے آٹھ گاؤں، چُلکانا اور پٹی کلیانا کے سات گاؤں بھی جانچ کے دائرے میں ہیں۔ محکمہ صحت ان گاؤں کے اعداد وشمار کا تجزیہ کر رہی ہے تاکہ اس کی وجوہات کو سمجھا جا سکے۔

اس سلسلے میں سبھی صحت اہلکاروں کو حاملہ خواتین کی نگرانی کرنے اور پہلی سہ ماہی سے ہی تفصیلی ریکارڈ بنائے رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسی بھی الٹراساؤنڈ سے پہلے یہ اعداد و شمار صحت محکمہ کے پورٹل پر اَپلوڈ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Published: undefined

'دی ٹریبیون' نے ریاست کے سول سرجن ڈاکٹر جینت آہوجا کے حوالے سے بتایا ہے کہ غیر قانونی الٹرا ساؤنڈ مراکز پر چھاپہ ماری تیز کرتے ہوئے مجرمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر جینت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا "2015 میں پانی پت کی ایس آر بی فی 1000 لڑکوں پر 892 لڑکیاں تھیں۔ مہم شروع ہونے کے بعد یہ تعداد 2017 میں 945 پر پہنچ گئی تھی۔ حالانکہ گزشتہ کچھ سالوں میں اس میں گراوٹ ہوئی اور 2024 میں یہ 900 پر پہنچ گئی۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined