سری نگر: حیدر پورہ تصادم میں مارے گئے عامر ماگرے کے والد محمد لطیف نے بیٹے کی لاش کی حوالگی کو لے کر جمعرات کے روز جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی۔ 18 صفحات پر مشتمل عرضی عامر ماگرے کے والد محمد لطیف نے اپنے وکلاء دیپکا سنگھ رجاوت اور ایڈوکیٹ محمد ارشید چودھری کے ذریعے عدالت میں دائر کی۔ یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب پولیس کی خصوصی ٹیم کے سربراہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ عامر ماگرے غیر ملکی ملی ٹنٹ کا قریبی ساتھی تھا۔
Published: undefined
عامر ماگرے کے والد نے عرضی میں کہا ہے کہ آرٹیکل 21 کے تحت ملک کے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچے کی آخری رسومات مذہبی عقیدے کے مطابق ادا کرسکے۔ انہوں نے مزید بتایا گول رام بن میں ملی ٹینسی کے خاتمے کی خاطر اُس نے فوج کے ساتھ کام کیا، جس دوران 6 اگست 2005 کے روز اُس نے اپنی اہلیہ اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ مل کر لشکر طیبہ کے ایک ملی ٹنٹ کو مار گرایا۔
Published: undefined
انہوں نے عرضی میں مزید لکھا کہ لشکر طیبہ کے ملی ٹینٹ کو مار گرانے پر سال 2012 میں جموں وکشمیر کی سرکار نے اعزاز سے نوازا، جبکہ فوج کی جانب سے بھی اُن کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ عامر ماگرے کے والد نے اپنی عرضی میں مزید لکھا کہ اُن کا بیٹا بے گناہ تھا لہذا اُس کی لاش اُنہیں فوری طورپر سونپ دی جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined