نرملا سیتارمن / یو این آئی
بڑھتی مہنگائی کے اس دور میں مڈل کلاس کے لیے ایک بار پھر بُری خبر سامنے آ رہی ہے۔ جیسلمیر میں جی ایس ٹی کونسل کی 55ویں میٹنگ جاری ہے اور اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔ اس درمیان میٹنگ سے جو خبریں نکل کر باہر آئی ہیں، وہ متوسط طبقہ کے لیے بہت اچھی نہیں ہے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی صدارت میں ہو رہی اس میٹنگ میں فورٹیفائیڈ چاول کے ٹیکس اسٹرکچر کو آسان بناتے ہوئے کونسل نے اس پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، چاہے اس کا استعمال کسی بھی مقصد کے لیے ہو۔ ساتھ ہی کھانے کے لیے تیار پاپکورن پر بھی ٹیکس کی شرح کو لے کر تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ عام نمک اور مسالوں سے تیار پاپکورن (اگر پیکیجڈ اور لیبلڈ نہیں ہے تو) پر 5 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔ پیکیجڈ اور لیبل لگے ہوئے پاپکورن پر جی ایس ٹی کی شرح 12 فیصد ہوگی۔ علاوہ ازیں چینی جیسے کارمیل سے تیار پاپکورن کو ’سوگر کنفکشنری‘ کے زمرہ میں رکھا گیا ہے اور اس پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔
Published: undefined
پرانی اور استعمال کی گئی گاڑیوں (جن میں الیکٹرک گاڑیاں بھی شامل ہیں) کی فروخت پر بھی جی ایس ٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلے پرانی گاڑیوں کی فروخت پر 12 فیصد جی ایس ٹی لگتا تھا، لیکن اب اسے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ انشورنس معاملوں پر فیصلہ کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں وزراء کے گروپ (جی او ایم) کی میٹنگ میں اتفاق نہیں بن پایا تھا اس لیے اسے آگے کی جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے۔
Published: undefined
ایک اچھی خبر یہ ضرور سامنے آ رہی ہے کہ آٹوکلیوڈ ایریٹیڈ کنکریٹ (اے اے سی) بلاکس، جن میں 50 فیصد سے زیادہ فلائی ایش ہوتا ہے، انھیں ایچ ایس کوڈ 6815 کے تحت رکھا گیا ہے۔ اس بدلاؤ کے بعد ان بلاکس پر 18 فیصد کی جگہ 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔ بہرحال، توجہ طلب بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کونسل 148 اشیاء پر لگ رہے ٹیکس شرح پر از سر نو غور کر رہا ہے۔ ان میں لگزری سامان، مثلاً گھڑیاں، قلم، جوتے اور لباس پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سِن گڈس کے لیے الگ سے 35 فیصد ٹیکس سلیب کی شروعات پر بات ہو سکتی ہے۔ فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارمز (مثلاً سویگی اور زومیٹو) پر ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کرنے کی تجویز بھی رکھی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined