قومی خبریں

جی ایس ٹی معاشی ناانصافی کا ہتھیار بن گیا، اس کا مقصد پی ایم مودی کے کچھ ’ارب پتی متروں‘ کو فائدہ پہنچانا: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ایک ایسے ٹیکس نظام کا حقدار ہے جو صرف خصوصی اختیار یافتہ کچھ لوگوں کے لیے نہیں، بلکہ سبھی کے لیے کام کرے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی (فائل)، تصویر @INCIndia

 

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے جی ایس ٹی نافذ ہونے کے 8 سال مکمل ہونے پر آج (یکم جولائی) الزام عائد کیا کہ یہ معاشی ناانصافی کا ایک ہتھیار بن گیا ہے اور اسے وزیر اعظم نریندر مودی کے کچھ ارب پتی متروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے موجودہ جی ایس ٹی نظام میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک ایسے ٹیکس نظام کا حقدار ہے، جو صرف خصوصی اختیار یافتہ کچھ لوگوں کے لیے نہیں، بلکہ سبھی کے لیے کام کرے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جی ایس ٹی کو یکم جولائی 2017 کو نافذ کیا گیا تھا۔ آج اس کے 8 سال مکمل ہو گئے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’8 سال بعد، مودی حکومت کا جی ایس ٹی کوئی ٹیکس اصلاح نہیں ہے۔ یہ معاشی ناانصافی اور کارپوریٹ بھائی چارے کا بربریت بھرا اسلحہ ہے۔ اسے غریبوں کو سزا دینے، ایم ایس ایم ای کو کچلنے، ریاستوں کو کمزور کرنے اور وزیر اعظم کے کچھ ارب پتی دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ’’اچھے اور آسان ٹیکس کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ہندوستان کو 5 الگ الگ شرح والا ٹیکس نظام ملا، جسے 900 سے زیادہ مرتبہ بدلا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ’پوپ کورن‘ اور ’کریم بَن‘ بھی جی ایس ٹی کے دائرے میں آ گئے۔ راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی پورٹل ایک طرح سے روزانہ استحصال کا ذریعہ بن گیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کے سب سے بڑے روزگار پیدا کرنے والے ایم ایس ایم ای شعبہ کو (جی ایس ٹی کا) سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ 8 سال قبل جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے 18 لاکھ سے زیادہ صنعتیں بند ہو گئی ہیں۔ شہری اب چائے سے لے کر ہیلتھ انشورنس تک ہر چیز پر جی ایس ٹی کی ادائیگی کرتے ہیں، جبکہ کارپوریٹ سالانہ ٹیکس چھوٹ میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا لطف لیتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جی ایس ٹی تو یو پی اے کی ایک دور اندیشی پر مبنی سوچ تھی، جس کا مقصد ہندوستان کے بازاروں کو متحد کرنا اور ٹیکس نظام کو آسان بنانا تھا، لیکن خراب نفاذ، سیاسی تعصب سے اس معاملے میں دھوکہ دیا گیا ہے۔ ایک ترمیم شدہ جی ایس ٹی لوگوں کے لیے سب سے پہلے، کاروبار کے موافق اور حقیقت میں وفاقی جذبہ والا ہونا چاہیے۔‘‘ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ایک ایسے ٹیکس نظام کا حقدار ہے جو صرف خصوصی اختیار یافتہ کچھ لوگوں کے لیے نہیں، بلکہ سبھی کے لیے کام کرے، تاکہ چھوٹے دکاندار سے لے کر کسان تک ہر ہندوستانی ہمارے ملک کی ترقی میں شراکت دار بن سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined