قومی خبریں

انتظامیہ کی بڑی لاپرواہی، این ایس اے کے غلط استعمال سے کسان ’برباد‘، کورٹ نے کلکٹر پر لگایا جرمانہ

اس معاملے کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے سنگین انتظامی لاپرواہی مانتے ہوئے کلکٹر کیدار سنگھ پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ کلکٹرکو اپنی جیب سے رقم ادا کرنا ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ’ایکس‘ ہینڈل</p></div>

تصویر: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ’ایکس‘ ہینڈل

 

بھوپال: مدھیہ پردیش کے شہڈول میں ایک بڑی انتظامی لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک کسان کے بیٹے کو قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ایک سال سے زیادہ مدت جیل میں رہنا پڑا کیونکہ شہڈول کلکٹر نے غلطی سے ملزم نیرج کانت دویدی کے بجائے سوشانت بیس نام آرڈر میں شامل کر دیا تھا۔ والد نے بیٹے کو بچانے کے لیے 2 لاکھ روپے کا قرض لیا جب کہ سوشانت کی بیوی نے شوہر کی حراست کے دوران ہی ایک بیٹی کو جنم دیا اور وہ شدید ذہنی تکلیف کا شکار ہو گئی۔

Published: undefined

اس معاملے کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے سنگین انتظامی لاپرواہی مانتے ہوئے کلکٹر کیدار سنگھ پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ کلکٹر کو اپنی جیب سے رقم ادا کرنا ہوگی۔ بیس نے ایک سال اور 5 دن جیل میں گزارے۔ اس سال ستمبر میں رہا ہوئے سوشانت شہڈول ضلع میں اپنے گاوں سمن واپس آئے ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو اپنے خاندان کو درپیش صدمے کے بارے میں بتایا۔

Published: undefined

سوشانت نے کہا کہ بہت سی پریشانیاں تھیں، میرے پاس کیس لڑنے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس لیے مجھے ایک سال جیل میں رہنا پڑا۔ میرے والد نے کسی طرح پیسوں کا بندوبست کیا، ہم نے ادھر اُدھر سے لیا اور کچھ رشتہ داروں نے بھی مدد کی۔ انہوں نے بتایا کہ والد کے پاس 3 ایکڑ زمین ہے اور خاندان کاشتکاری کر کے گزارا کرتا ہے۔ گریجویٹ سوشانت نے کہا کہ غلط طریقے سے حراست میں لئے جانے سے ان کی نوکری کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔ اس لئے میں کاشتکاری میں اپنے والد کی مدد کرتا ہوں۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش کے سابق ڈی جی پی ایس سی ترپاٹھی نے اسے مکمل انتظامی لاپرواہی کا معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے اب کلکٹر پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے لیکن اس سے خاندان کو نقصان کی تلافی نہیں ہو گی۔ وہیں مدھیہ پردیش ہیومن رائٹس کمیشن کے ایک سابق ممبر نے کہا کہ متاثرہ نے اپنی زندگی کے ایک سال سے زیادہ کا نقصان اٹھایا ہے اور 2 لاکھ روپے سے اس کی بھرپائی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ متاثرہ خاندان کو چاہئے کہ وہ قومی یا ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں اپیل کرے اور معاوضہ طلب کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن ریاستی حکومت کو بھی جوابدہ ٹھہرا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined