قومی خبریں

'میگھالیہ میں این پی پی-بی جے پی کے بغیر بھی بن سکتی ہے حکومت، بات چیت جاری'، مکل سنگما کے بیان سے دہلی تک ہلچل

مکل سنگما نے کہا ہے کہ این پی پی-بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی سے بات چیت ہو رہی ہے، سبھی نے ریاست کے مفاد کے لیے ساتھ آنے کی خواہش ظاہر کی ہے، چھوٹی پارٹیوں سے بھی بات چیت چل رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مکل سنگما، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مکل سنگما، تصویر آئی اے این ایس

 

میگھالیہ اسمبلی انتخاب کے نتائج سہ رخی آنے کے بعد نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) چیف کونراڈ سنگما نے بی جے پی کی حمایت سے حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کر دیا ہے، لیکن اس درمیان ترنمول کانگریس لیڈر مکل سنگما نے یہ کہہ کر سنسنی پھیلا دی ہے کہ اگلی حکومت این پی پی-بی جے پی اتحاد کے بغیر بھی بن سکتی ہے اور اس کے لیے وہ بات چیت کر رہے ہیں۔

Published: undefined

مکل سنگما نے جمعہ کے روز کہا کہ ہم این پی پی اور بی جے پی کو چھوڑ کر ہر سیاسی پارٹی کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ سبھی نے ریاست کے بہتر مفاد کے لیے ساتھ آنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ترنمول کانگریس لیڈر کے مطابق ریاست میں کانگریس اور دیگر علاقائی پارٹیوں مثلاً یونائٹیڈ ڈیموکریٹک پارٹی، ہل اسٹیٹ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ تبادلہ خیال چل رہا ہے۔

Published: undefined

این پی پی نے 26 سیٹیں جیت ہیں، جبکہ بی جے پی کو دو سیٹ ملی ہے۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس نے 5-5 سیٹیں جیتی ہیں، جبکہ یو ڈی پی کو 11 سیٹیں، وائس آف دی پیپل پارٹی کو 4 سیٹیں، پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور ہل اسٹیٹ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو 2-2 سیٹیں ملی ہیں۔ علاوہ ازیں 2 آزاد امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ اگر این پی پی اور بی جے پی کو چھوڑ کر دو آزاد امیدوار سمیت سبھی سیاسی پارٹیاں ایک ساتھ آ جائیں تو وہ 60 رکنی ایوان میں جادوئی نمبر پار کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

مکل سنگما نے کہا کہ مینڈیٹ نتیجہ خیز نہیں تھا۔ کسی کو بھی مکمل اکثریت نہیں ملی ہے، اس لیے ہم بات چیت کر رہے ہیں۔ ممکنہ وزیر اعلیٰ کے بارے میں پوچھے جانے پر انھوں نے کہا کہ فی الحال ہم صرف ریاست کے مفاد کے بارے میں فکرمند ہیں۔ میگھالیہ میں گزشتہ حکومت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے اور لوگ اس طرح پرانی حکومت کو برقرار نہیں رکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا وزیر اعلیٰ اور باقی چیزیں بعد میں طے کی جا سکتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined