قومی خبریں

گوپال رائے نے ’آزادی کے شہیدوں‘ کے نام پر حلف لیا

بابرپور سے تیسری بار رکن اسمبلی بنے گوپال رائے نے چوتھے نمبر پر حلف لیا۔ انہوں نے ’آزادی کے شہیدوں کا حلف‘ دہرایا۔ جبکہ عمران حسین نے پہلے ’اللہ‘ اور پھر ’ایشور‘ کے نام پر حلف لیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (عآپ) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے اتوار کو مسلسل تیسری بار وزیراعلی کے عہدے کا حلف لیا۔ ان کے ساتھ پچھلے کابینہ میں ساتھ رہے چھ دیگر وزرا نے بھی حلاف لیا۔ عام طور پر وزیر کے عہدے کا حلف خدا یا سچ کے نام پرلیا جاتا ہے لیکن گوپال رائے نے ’آزادی کے شہیدوں‘ کے نام پر حلف لیا۔

Published: undefined

لیفٹننٹ گورنر انل بیجل نے تاریخی رام لیلا میدان میں کیجریوال سمیت ان کے سبھی وزرا کو حلف دلایا۔ کیجریوال اور دیگر سبھی نے ہندی میں حلف لیا۔ سب سے پہلے کیجریوال پھر منیش سسودیا نے حلاف لیا۔ تیسرے نمبر پر ستیندر جین اور پھر گوپال رائے، کیلاش گہلوت، عمران حسین اور سب سے آخر میں راجیند پال گوتم نے حلاف لیا۔ کیجریوال کی کابینہ میں اس بار بھی کسی خاتون کو جگہ نہیں ملی ہے۔

Published: undefined

بابرپور سے تیسری بار رکن اسمبلی بنے اور کیجریوال کے نزدیکی ساتھی گوپال رائے نے چوتھے نمبر پر حلف لیا۔ انہوں نے ’آزادی کے شہیدوں کاحلف‘ دہرایا۔ عمران حسین نے پہلے ’اللہ‘ اور پھر ’ایشور‘ کے نام پر حلف لیا۔

Published: undefined

گوپال رائے نے اسٹوڈنٹ پالیٹکس سے خصوصی پہچان بنائی

گوپال رائے وزیراعلی کیجریوال کے ساتھ ’انڈیا اگینسٹ کرپشن‘ کے دنوں سے ہی جڑے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے کریئر کی شروعات ایک طالب علم لیڈر کے طور پر کی تھی۔ انہوں نے بابرپور اسمبلی سیٹ سے بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جےپی) کے نریندر گوڑ کو 33062 ووٹوں سے ہرایا ہے۔

Published: undefined

رائے نے’’آزادی کے شہیدوں کا حلف لیا، جبکہ عام طورپر خدا کے نام پر حلف لیا جاتا ہے۔ وہ پچھلی حکومت میں لیبر، روزگار، ترقی اور عام انتظامیہ کے محکموں کی کمان سنبھال رہے تھے۔ گوپال رائے نے انا تحریک میں بھی فعال کردار ادا کیا تھا۔ رائے پارٹی کے سیاسی معاملوں کی کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔ پارٹی میں وہ پوروانچلی لوگوں کا ایک اہم چہرہ ہیں۔ اترپردیش کے مؤ ضلع میں 10مئی 1975 کو پیدا ہوئے رائے آپ کی قومی مجلس عاملہ کے رکن بھی ہیں۔ رائے الہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ سیاست کی دین ہیں۔

Published: undefined

رائے سال 1993 میں یونیورسٹی میں فعال سیاست کے دوران بائیں بازو تنظیم آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن (اے آئی ایس اے) سے جڑ گئے۔ تنظیم میں ریاستی جنرل سکریٹری سمیت دیگر کئی اہم عہدوں پر رہے اور الہ آباد یونیورسٹی کے بعد آگے کی پڑھائی اور تنظیم کو قائم کرنے کے مقصد سے وہ لکھنؤ یونیورسٹی گئے۔ یہ 1997 کی بات ہے۔ وہاں ان دنوں جرائم اور بدعنوانی شدید مسئلہ تھا ۔وائس چانسلر کو ہٹانے سے لےکر شدید فوجداری الزامات والے 14طلبہ کو یونیورسٹی سے باہر کرنے کے لئے رائے نے بھوک ہڑتال شروع کی۔ اس تحریک میں گوپال رائے کی جیت ہوئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined