
آندھرا پردیش میں سیلاب کا منظر / آئی اے این ایس
سال 2024 وداع ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ بہت سی یادیں جڑی ہیں جن میں کچھ اچھی اور کچھ تلخ ہیں۔ تلخ یادوں کی بات کریں تو رواں سال ہندوستانی شہریوں کے لیے قدرتی آفات کی وجہ سے آزمائش بھرا رہا ہے۔ 2024 کی بات کریں تو یہ سال تاریخ کا سب سے گرم سال گزرا ہے۔ قدرتی آفات نے کئی ممالک میں ہلاکت خیز ماحول پیدا کر دیا۔ ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بھی تباہی والے حالات دیکھنے کو ملے۔ وائناڈ میں ہوئے خطرناک لینڈ سلائڈ کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑیں۔ مجموعی طور پر ان آفات میں ہزاروں زندگیاں ختم ہو گئیں۔ آئیے 2024 میں پیش آنے والے چند قدرتی آفات پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔
Published: undefined
ہندوستان میں آنے والی قدرتی آفات کے بارے میں بات کرنے سے قبل دنیا کے چند اہم ممالک کا مختصر طور پر ذکر کیا جا رہا ہے۔ اٹلی اور جنوبی امریکہ میں لوگوں کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نیپال، سوڈان اور یورپ میں سیلاب نے خاصی تباہی مچائی۔ میکسیکو، مالی اور سعودی عرب میں ہیٹ ویو سے ہزاروں افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ امریکہ اور فلپائن جیسے ممالک میں تباہ کن طوفان ’سائکلون‘ نے تباہی مچائی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مستقبل میں ایسے واقعات مزید سنگین شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (سی3ایس) نے ایک چونکانے والا انکشاف کیا تھا۔ اس کے مطابق 2024 تاریخ کا سب سے گرم سال رہا۔ جنوری سے نومبر تک اوسط درجہ حرارت پری-انڈسٹریل دور (1850-1900) کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیس زیادہ تھا۔ واضح ہو کہ اس سے قبل 2023 کو سب سے گرم سال کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ بڑھتی گرمی انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کا براہ راست نتیجہ ہے۔
Published: undefined
شدید بارش اور ندیوں میں آئی طغیانی کی وجہ سے وجئے واڑہ میں زبردست سیلاب آیا جس میں 40 سے زائد لوگوں نے اپنی جانیں گنوا دیں۔ اس خطرناک سیلاب کی وجہ سے تقریباً 3 لاکھ لوگ بُری طرح متاثر ہوئے تھے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق 31 اگست سے 9 ستمبر تک سیلاب نے تباہی مچائی تھی۔ واضح ہو کہ بوڈامیرو اور کرشنا ندی کی آبی سطح میں اضافہ کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا تھا۔ امدادی ٹیم کے ذریعے تقریباً 44000 بے گھر افراد کو راحتی کیمپ میں بحفاظت بھیجا گیا۔
Published: undefined
طوفان ’ریمل‘ 26 مئی کو مغربی بنگال اور بنگلہ دیش کے سُندربن ڈیلٹا علاقے میں آیا تھا۔ اس طوفان نے بنگال، میزورم، آسام اور میگھالیہ میں تقریباً 30 سے زائد لوگوں کی زندگی چھین لی۔ طوفان کی وجہ سے چاروں طرف تباہی ہی تباہی کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔
Published: undefined
کیرالہ کے وائناڈ میں 30 جولائی کو ہوئے لینڈ سلائڈ میں 300 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ دراصل وائناڈ کے میپّاڈی کے پاس مختلف پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈ کی وجہ سے یہ المناک حادثہ پیش آیا تھا۔ وائناڈ ضلع کے منڈکّئی، چورلمالا اور ملپّورم ضلع کے نیلامبور جنگلاتی علاقوں میں لینڈ سلائڈ ہوا تھا۔ اس خطرناک لینڈ سلائڈ میں 1500 سے زائد گھر نیست و نابود ہو گئے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔
Published: undefined
جون سے اگست تک ہماچل پردیش میں 51 مرتبہ بادل پھٹنے کے واقعات پیش آئے۔ اس وجہ سے سیلاب جیسے حالات پیدا ہو گئے۔ اس قدرتی آفت میں کم از کم 30 لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور دیگر کئی لوگ لاپتہ ہو گئے۔ اس حادثہ سے ہماچل پردیش کے لاہول اسپیتی جیسے علاقوں میں خاصی تباہی ہوئی۔ اس قدرتی آفت نے 121 مکانات کو پورے طور پر ملبہ کی ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ اتنا ہی نہیں، 35 لینڈ سلائڈ کے واقعات بھی پیش آئے۔ اس قدرتی آفت کی وجہ سے ریاست کو تقریباً 1140 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔
Published: undefined
30 نومبر کو طوفان ’فینگل‘ نے پڈوچیری کے پاس دستک دی جس سے کم از کم 19 لوگوں کی موت ہو گئی۔ کئی دیگر افراد بھی اس سے متاثر ہوئے۔ طوفان کی وجہ سے پڈوچیری میں 46 سینٹی میٹر کی ریکارڈ توڑ بارش ہوئی جس سے سڑک و کھیت وغیرہ پوری طرح پانی میں ڈوب گئے۔ طوفان کی وجہ سے تمل ناڈو کے کئی اضلاع میں فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا۔ طوفان ’فینگل‘ کا اثر پڈوچیری کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر میں بھی دیکھا گیا۔
Published: undefined
رواں سال شمال مشرقی ہندوستان میں بھی شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے حالات کافی بدتر تھے۔ دور دور تک تاحد نگاہ پانی ہی پانی نظر آ رہا تھا۔ یہاں یہ فرق کرنا مشکل تھا کہ دریا کا دوسرا کنارہ کہاں ہے اور گاؤں کی سرحد کہاں ہے۔ سڑکیں، راستے اور فٹ پاتھ سب سیلاب میں ڈوب گئے تھے۔ رواں سال آسام میں شدید سیلاب کی وجہ سے 117 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 21 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے متاثر ہونے کی اطلاع سامنے آئی تھی۔ ہر سال کی طرح اس بار بھی شمال مشرقی ریاست کو برہم پترا ندی کے قہر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined