قومی خبریں

ٹیک کمپنیوں میں نہیں تھم رہا چھنٹنی کا دور، جنوری ماہ میں عالمی سطح پر ایک لاکھ ملازمین ہوئے بے روزگار!

ایپل کو چھوڑ کر ہر دوسری بڑی ٹیک کمپنی نے جنوری میں ملازمتیں گھٹائی ہیں، امیزن نے 18000 ملازمین کو کمپنی سے نکالا ہے اور گوگل نے 12000 و مائیکروسافٹ نے 10000 ملازمتیں گھٹائیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

ٹیک کمپنیوں سے جڑے ملازمین کے لیے جنوری ماہ اب تک کا سب سے خراب مہینہ کہا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر جنوری 2023 میں تقریباً ایک لاکھ ٹیک ملازمین نے اپنی ملازمتیں گنوا دی ہیں۔ ملازمین کی چھنٹنی کرنے والوں میں امیزن، مائیکروسافٹ، گوگل، سیلس فورس جیسی مشہور کمپنیاں شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں 288 سے زیادہ کمپنیوں کے ذریعہ روزانہ اوسطاً 3300 سے زیادہ ٹیکنیکل ملازمین کو ملازمت سے نکالا گیا۔

Published: undefined

ایپل کو چھوڑ کر ہر دوسری بڑی ٹیک کمپنی نے جنوری میں ملازمتوں میں تخفیف کی ہے۔ امیزن نے 18000 ملازمین کو کمپنی سے باہر نکالا۔ اس کے بعد جنوری میں گوگل نے 12000 اور مائیکروسافٹ نے 10000 ملازمتیں گھٹائیں۔ علاوہ ازیں سیلس فورس نے 7000، آئی بی ایم نے 3900 اور ایس اے پی نے 3000 ملازمین کی چھنٹنی کی۔ اس فہرست میں مزید کئی مشہور کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

چھنٹنی ٹریکنگ سائٹ لے آف ڈاٹ فائی کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں 1000 سے زیادہ کمپنیوں نے 154336 ملازمین کی چھنٹنی کی۔ 2022 سے اب تک مجموعی طور پر 2.5 لاکھ سے زیادہ ٹیک ملازمین نوکری سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ بیشتر ٹیک کمپنیوں نے چھنٹنی کی وجہ اوور-ہائرنگ، غیر یقینی عالمی مائیکرونومک حالات اور کووڈ-19 وبا کو بتایا ہے۔

Published: undefined

میٹا نے بھی 11000 ملازمین کی چھنٹنی کی ہے۔ چھنٹنی کے بعد میٹا کے بانی اور سی ای او مارک زکربرگ نے کہا کہ ہم اب 2023 کو صلاحیت کا سال بنانا چاہتے ہیں۔ اس درمیان جنوری کے آخر میں آن لائن مارکیٹ پلیس او ایل ایکس گروپ بھی چھنٹنی کرنے والی کمپنیوں میں شامل ہو گیا۔ او ایل ایکس نے عالمی بحران کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے تشکیل نو کے نام پر ہندوستان سمیت عالمی سطح پر اپنے ملازمین کے 15 فیصد یا 1500 سے زائد ملازمین کو گھٹا دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined