احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ورون چودھری و این ایس یو آئی کارکنان، تصویر @varunchoudhary2
نئی دہلی: دلت نوجوان ہری اوم کی رائے بریلی میں ہوئی ماب لنچنگ کے بعد پورے ملک میں غم و اندوہ کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ این ایس یو آئی نے آج اس واقعہ کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اتر پردیش کے رائے بریلی میں ’بابا‘ گروپ سے منسلک لوگوں کے ذریعہ کیے گئے اس بہیمانہ قتل نے ایک بار پھر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ خاص طور سے دلتوں کی حفاظت اور نسلی تشدد پر قابو پانے میں اس حکومت کی ناکامی ظاہر ہو گئی ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق جب ہری اوم نے اپنی جان کی بھیک مانگتے ہوئے راہل گاندھی کا نام لیا تو بھیڑ نے جواب دیا ’ہم بابا والے ہیں‘۔ یہ کہہ کر شر پسند دلت نوجوان کو بے رحمی سے پیٹنے لگے اور زخموں کی تاب نہ لا کر وہ موت کی نیند سو گیا۔ این ایس یو آئی نے شرپسندوں کے ذریعہ دیے گئے مذکورہ بالا خوفناک بیان کو آر ایس ایس-بی جے پی نظریات کے تحت پھیلائی جا رہی نسل پرستی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور میں ریاست کے وزیر داخلہ کی رہائش کے باہر ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔ اسی دوران دہلی، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، ہریانہ اور کئی دیگر اضلاع میں بھی این ایس یو آئی لیڈران و طلبا نے سڑکوں پر اتر کر ہری اوم کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
اس اندوہناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ورون چودھری نے کہا کہ ’’ہری اوم کی ماب لنچنگ صرف ایک دلت نوجوان کا قتل نہیں، بلکہ انسانیت اور آئین پر براہ راست حملہ ہے۔ یوگی حکومت کی خاموشی اس کی نسلی تفریق اور انصاف دینے میں ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آر ایس ایس-بی جے پی کا سسٹم مستقل دلتوں اور راہل گاندھی کے خلاف نفرت پھیلا رہا ہے، جو ہمیشہ محروموں کی آواز بنے رہے ہیں۔ جب تک ہری اوم کے کنبہ کو ایک کروڑ روپے کا معاوضہ، سرکاری ملازمت نہیں ملتی اور قاتلوں پر تعزیرات ہند کی دفعہ 302 اور انسداد ایس سی-ایس ٹی مظالم ایکٹ کے تحت سخت کارروائی نہیں ہوتی، این ایس یو آئی خاموش نہیں بیٹھے گی۔‘‘
Published: undefined
ورون چودھری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اس شرمناک واقعہ کے لیے دلت سماج سے معافی مانگنی چاہیے اور اپنے دورِ حکومت میں بڑھتے نسلی تشدد کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ ساتھ ہی ورون نے این ایس یو آئی کا یہ عزم دہرایا کہ وہ نسلی مظالم، نفرت کی سیاست اور اسٹیٹ اسپانسرڈ تفریق کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ انھوں نے ہر طلبا اور شہری سے انصاف، مساوات اور آئینی اقدار کی حفاظت کے لیے آگے آنے کی اپیل بھی کی۔
Published: undefined