قومی خبریں

غازی آباد واقع اسکول میں تلک اور کلاوا نہیں ہٹانے والی طالبات کو باہر نکالا گیا، ہندو تنظیموں کا ہنگامہ، پرنسپل ناراض

پیشانی پر تلک یعنی ٹیکا لگانے کی وجہ سے کچھ طالبات کو اسکول سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ اس کی جانکاری جب ہندو تنظیموں کو لگی تو لوگوں کی بھیڑ اسکول کے باہر جمع ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تلک اور کلاوا کے ساتھ کالج طالبات، علامتی تصویر، میٹا اے آئی</p></div>

تلک اور کلاوا کے ساتھ کالج طالبات، علامتی تصویر، میٹا اے آئی

 

غازی آباد کے اسکول میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب کچھ طالبات کو اس لیے نکال دیا گیا کیونکہ وہ ٹیکا لگا کر اور کلاوا پہن کر آئی تھیں۔ جب انھیں یہ سب ہٹانے کے لیے کہا گیا تو طالبات نے انکار کر دیا۔ جب ان طالبات کو اسکول سے نکال دیا گیا اور یہ خبر ہندو تنظیموں تک پہنچی تو وہ ہنگامہ کرتے ہوئے کالج تک پہنچ گئے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ معاملہ غازی آباد کمشنری کے وجئے نگر علاقہ کے ایک انٹر کالج کا ہے۔ وہاں کچھ طالبات کو اسکول کی ٹیچرس نے تلک اور کلاوا نہ ہٹانے پر اسکول سے باہر نکال دیا۔ واقعہ گزشتہ ہفتہ منگل کا ہے۔ ’راجکیہ کنیا انٹر کالج‘ میں اُس دن کچھ طالبات پیشانی پر ٹیکہ لگا کر اور ہاتھوں میں کلاوا باندھ کر آئی تھیں۔ اسی عمل نے تنازعہ پیدا کر دیا۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق پیشانی پر تلک لگانے کی وجہ سے کچھ طالبات کو اسکول سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ اس کی جانکاری جب ہندو تنظیموں کو لگی تو انھوں نے اسکول میں بھیڑ جمع کر دیا اور ہنگامہ شروع ہو گیا۔ جب طالبات کے گھر والوں کو اس واقعہ کی اطلاع ملی تو وہ بھی کالج پہنچ گئے۔ سبھی اسکول کی ٹیچرس سے بحث کرنے لگے اور طالبات کے ساتھ ہوئی کارروائی کے خلاف آواز اٹھانے لگے۔

Published: undefined

یہ ہنگامہ بدھ کے روز پیش آیا۔ اسکول کے اندر حالات زیادہ بگڑتے، اس سے پہلے ہی پولیس پہنچ گئے۔ پھر پولیس نے کالج میں موجود بھیڑ کو کسی طرح سمجھا کر خاموش کرایا اور واقعہ کی تحقیقات کا بھروسہ بھی دلایا۔ اس تنازعہ کے تعلق سے اسکول پرنسپل ڈاکٹر وبھا چوہان نے بتایا کہ انھیں اس کی جانکاری پہلے سے نہیں تھی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی دقت ہے تو پہلے اسکول انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔ اس طرح بھیڑ جمع کر کے ہنگامہ کرنا کسی بھی طرح مناسب نہیں۔

Published: undefined

وبھا چوہان کا کہنا ہے کہ اگر کالج انتظامیہ سے شکایت کی جاتی اور پھر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو پھر آگے قدم بڑھایا جا سکتا تھا۔ چونکہ اسکول میں طالبات پڑھتی ہیں، اس لیے اچانک یہاں پر آ کر ماحول بگاڑنا کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسکول میں سیاسی مظاہرہ کو قطعاً برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ بہرحال، پولیس اس پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جانچ کے بعد جو بھی قصوروار پایا جائے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined