
آئی اے این ایس
کھٹمنڈو: نیپال کے سیمارا شہر میں جینریشن زیڈ (جین زی) کے پُرامن احتجاج کے دوران اچانک بھڑکے تشدد نے حالات کو شدید کشیدہ بنا دیا، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔ نیپالی میڈیا کے مطابق جینریشن زیڈ کے نوجوان رات تقریباً دس بجے احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے، لیکن کچھ ہی دیر بعد سی پی این۔یو ایم ایل کے کارکنوں کے ساتھ ان کی تلخ کلامی جھڑپ میں بدل گئی اور ماحول پرتشدد ہو گیا۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق سی پی این۔یو ایم ایل سے وابستہ یوتھ ایسوسی ایشن نے بارا کے پروا نی پور میں ایک اویئرنیس پروگرام رکھا تھا، جس میں پارٹی کے مرکزی رہنما شنکر پوکھرل اور مہیش بسنیّت سمیت دیگر لیڈران کی آمد متوقع تھی۔ اسی دوران جینریشن زیڈ کے نوجوان پُرامن احتجاج کے لیے جمع ہوئے، مگر دونوں گروپوں کے آمنے سامنے آتے ہی صورتحال اچانک بگڑ گئی۔
جِتپو سیمارا سب میٹروپولیٹن سٹی کے میئر راجن پوڈیل نے نیپالی میڈیا کو بتایا کہ جینریشن زیڈ کے نمائندے سمراٹ اُپادھیائے اور ان کے ساتھی احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔ میئر کے مطابق "نوجوان پُرامن طور پر جمع ہوئے تھے لیکن تشدد بھڑک گیا، جس کے نتیجے میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔" انہوں نے مزید کہا کہ پولیس موقع پر موجود تھی مگر جھڑپ کو فوری طور پر روکنے میں ناکام رہی۔
Published: undefined
تشدد کے بعد مقامی لوگوں میں بے چینی بڑھ گئی اور بڑتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے کرفیو کا اعلان کر دیا۔ بارا کے ضلعی انتظامی دفتر نے نوٹس جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کرفیو کے دوران بھی ضروری خدمات جیسے ایمبولینس، فائر بریگیڈ، صحت اہلکاروں کی گاڑیاں، میڈیا، سیاحوں کی گاڑیاں، انسانی حقوق اور سفارتی مشنز کی گاڑیاں آزادانہ نقل و حرکت کر سکیں گی۔ اسی طرح ہائی وے ٹکٹ رکھنے والے مسافروں کو بھی سفر کی اجازت ہوگی۔
تشدد کے بعد کشیدہ ماحول کے پیش نظر سی پی این۔یو ایم ایل کے رہنما شنکر پوکھرل، مہیش بسنیّت اور دیگر لیڈران، جو سیمارا آنے والے تھے، ٹرِبھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ہی واپس لوٹ گئے اور اپنے پروگرام ملتوی کر دیے۔ پارٹی نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب سی پی این۔ایم سی کی جِتپورسیمارا سب میٹرو کمیٹی نے کہا کہ احتجاج کے دوران ہونے والا تشدد افسوسناک ہے۔ کمیٹی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کی پارٹی کے کارکن کسی بھی طرح جھڑپ کا حصہ تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ "تشدد کے وقت پولیس موجود تھی، مگر حالات قابو سے باہر ہو گئے۔"
سیمارا میں اب بھی فضا کشیدہ ہے اور سیکیورٹی فورسز صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ نوجوان رہنما سمراٹ اُپادھیائے اور دیگر نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ مقامی شہری امن و امان کی فوری بحالی چاہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined