قومی خبریں

جعلی ویکسین:گرفتار افراد کے خلاف قتل کی کوشش کے دفعات لگائے گئے

گرفتار کئے گئے تین میں سے دو افراد کلکتہ کارپوریشن کے نام پر جعلی اکاؤنٹ چلارہے تھےاور انہوں نے کئی بار لاکھوں روپےلوٹے ہیں۔

وزیر اعلی مغربی بنگال ممتا بینرجی کی تصویر آئی اے این ایس
وزیر اعلی مغربی بنگال ممتا بینرجی کی تصویر آئی اے این ایس  

وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت کے بعد کلکتہ پولس نے جعلی ویکسین کیس میں گرفتار ہونے والے دبنجن دیب سمیت چار افراد کے خلاف قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا ہے۔ عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرلی جعلی ویکسین کیس کا ماسٹر مائنڈ دبنجان دیب کے علاوہ پولیس نے اس کے تین ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا ہے ہر ایک پر دفعہ 307 کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت قتل کی کوشش کے دفعات لگائے ہیں۔

Published: undefined

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جعلی ویکسین اسکینڈل پرناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کلکتہ پولس کمشنر سے بات کی اور اس واقعے میں ملوث ہر ایک کو سخت سزا دینے کی ہدایت کی ہے۔ ممتا بنرجی نے کارپوریشن کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اس گھوٹالے میں ملوث کسی کے ساتھ بھی رعایت نہ برتیں۔اس کے بعد ہی پولس کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ جعلی ویکسین کیس میں پہلے ہی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔

Published: undefined

پولیس نے عدالت میں الزام لگایا کہ جس طرح سے دبنجن نے جعلی ویکسی نیشن دی اس سے موت کا خطرہ ہے۔ سرکاری وکیل سورن گھوشال نے دعویٰ کیا کہ تین لوگ پہلے ہی بیمار ہوچکے ہیں اسی لئے دفعہ 307 کو شامل کرنے کے لئے درخواست دی گئی تھی۔

Published: undefined

پولیس پہلے ہی دبانجان کے خلاف متعدد مقدمات درج کرچکی ہے جن میں مجرمانہ سازش ، فراڈ اور سرکاری دستاویزات جعلسازی شامل ہیں۔ دبنجان کے تین ساتھیوں پر بھی تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت چارج کیا گیا ہے ، جن میں 120 بی ، 419 ، 420 ، 46 ، 471 اور 474 شامل ہیں۔

Published: undefined

سرکاری وکیل سورن گھوشال نے کہا کہ پولیس کے ذریعہ گرفتار تین میں سے دو افراد کلکتہ کارپوریشن کے نام پر جعلی اکاؤنٹ چلارہے تھے۔ انہوں نے کئی بار لاکھوں روپے بھی کمائے ہیں۔

Published: undefined

دبانجن کے تین ساتھی شانتانو ماننا ، سوشانت داس اور رابن سکدار کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔اس وقت یہ چاروں افراد پولس کی تحویل میں ہے ۔پولس اس معاملے کی جانچ کررہی ہے اس معاملے میں کتنے اور افراد شامل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined