ڈی ڈی لپانگ/تصویر ’انسٹاگرام‘
میگھالیہ کی سیاست میں آج ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔ قد آور رہنما اور چار مربتہ کے وزیر اعلیٰ ڈونوا ڈیتھ ویلسن لپانگ کا 93 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ ان کی زندگی ایک عام شخص سے غیر معمولی بننے کی بہترین مثال ہے۔ انہوں ںے اپنی محنت اور لگن سے ریاست کی سیاست میں ایک انمٹ چھاپ چھوڑی۔ لپانگ کے انتقال سے پورے میگھالیہ میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے اور پیر کو انہیں سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری وداعی دی جائے گی۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ لپانگ لمبے وقت سے عمر سے متعلق بیماریوں میں مبتلا تھے۔ ان کے کنبہ کے مطابق انہوں نے جمعہ کو شام میں آخری سانس لی۔ ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی میگھالیہ کے لوگوں اور رہنماوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔ رپورٹس کے مطابق سابق ایم پی اور کانگریس رہنما ونسینٹ ایچ پالا بھی اسپتال میں موجود تھے جب لپناگ نے آخری سانس لی۔ عام لوگوں سے لے کر رہنماؤں تک، سبھی نے اسپتال پہنچ کر اور بعد میں ان کے نونگپو واقع رہائش پر پہنچ کر آنجہانی رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا۔
Published: undefined
10 اپریل 1932 کو پیدا ہوئے لپانگ کا سیاسی سفر بے حد ترغیب دینے والا رہا۔ انہوں نے اپنی زندگی کی شروعات ایک عام شخص کے طور پر کی تھی۔ ایک وقت تھا جب وہ اپنی ماں کے ساتھ چائے کی دکان چلاتے، مزدور، ٹیچر اور سرکاری ملازم کے طور پر بھی کام کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا سیاسی سفر 1972 میں نونگپو سیٹ سے ایک آزاد امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیت کر شروع کیا۔ بعد میں وہ کانگریس میں شامل ہو گئے اور مضبوط رہنما کے طور پر اُبھرے۔
Published: undefined
اپنے سیاسی کیریئر میں لپانگ نے چار مرتبہ میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے 1992 سے 2010 کے درمیان الگ الگ وقت پر یہ عہدہ سنبھالا۔ ایک تجربہ کار اور ماہر رہنما کے طور پر انہیں ری بھوئی ضلع کی تعمیر کے معماروں میں سے ایک کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے، جو 1992 میں وجود میں آیا تھا۔
Published: undefined
لپانگ نے 2018 میں نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) میں شامل ہوکر ریاستی حکومت کے چیف ایڈوائزر کے طور پر بھی کام کیا۔ ان کے انتقال سے میگھالیہ کی سیاست اور سماجی زندگی میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔ میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کانراڈ سنگما سمیت مختلف سیاسی اور سماجی رہنماؤں نے لپانگ کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined