قومی خبریں

کیرالہ کے سابق وزیر کے. ٹی. جلیل ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے

پینارائی وجین حکومت (21-2016) میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم رہے کے. ٹی. جلیل، جنھیں ایک معاملہ میں 13 اپریل کو لوک آیُکت کے فیصلے کے بعد عہدہ چھوڑنا پڑا تھا، نے اب سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

کے. ٹی. جلیل، تصویر آئی اے این ایس
کے. ٹی. جلیل، تصویر آئی اے این ایس 

پہلی پینارائی وجین حکومت (21-2016) میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم رہے کے. ٹی. جلیل، جنھیں ایک معاملہ میں 13 اپریل کو لوک آیُکت کے فیصلے کے بعد عہدہ چھوڑنا پڑا تھا، اب عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے بھی لوک آیُکت کے فیصلے کو برقرار رکھا جس میں ان کے خلاف اقتدار کا غلط استعمال اور بھائی بھتیجہ واد میں ملوث ہونے کے معاملے میں فیصلہ سنایا تھا۔ جلیل کو واحد راحت یہ ملی کہ کیرالہ میں 6 اپریل کو اسمبلی الیکشن ختم ہونے کے بعد لوک آیُکت کا فیصلہ آیا۔

Published: undefined

جلیل نے ملپورم کے تھوانور اسمبلی حلقہ سے جیت حاصل کی۔ لیکن جب وجین چنندہ کابینہ وزرا کے پاس بیٹھے تو جلیل کی بس چھوٹ گئی۔ حالانکہ جلیل نے منگل کو عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور لوک آیُکت اور اس کے بعد کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر غور کرنے کا مطالبہ کیا، جس میں سابقہ فیصلوں کو برقرار رکھا گیا تھا۔

Published: undefined

اتفاق سے معاملہ 2018 میں جلیل کے ذریعہ تقرری سے متعلق ہے، جب انھوں نے اپنے قریبی رشتہ دار کو ایک ریاست کی ملکیت والے کارپوریشن میں جنرل منیجر کی شکل میں تعینات کیا تھا۔ جلیل نے اپنے قریبی رشتہ دار کے. ٹی. ادیب کو اپنی وزارت کے تحت کیرالہ ریاست اقلیتی ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن میں جنرل منیجر کی شکل میں اور تب سے انڈین یونین مسلم کے یوتھ برانچ- کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف کے دوسرے سب سے بڑے معاون میں سے تھے۔

Published: undefined

اسمبلی کے اندر اور باہر زبردست مخالفت کے بعد بھلے ہی جلیل نے اس بات کا دفاع کیا کہ تقرری سلسلہ وار تھی اور انھیں سی پی ایم کی حمایت بھی ملی، لیکن آخر میں ادیب نے عہدہ چھوڑ دیا اور اپنی بینکنگ ملازمت پر لوٹ آئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined