قومی خبریں

مودی حکومت کے اقدام کی مخالفت کرنے والے آلوک ورما کی بڑھیں مشکلیں

آلوک ورما سبکدوشی کے بعد ملنے والے ’ریٹائرمنٹ بینیفٹ‘ کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کو لے کر چیلنج دینا آلوک ورما کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کبھی ملک کے سب سے طاقتور پولس افسر تصور کیے جانے والے سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر آلوک ورما سبکدوشی کے بعد جی پی ایف سمیت ملنے والے دیگر ’ریٹائرمنٹ بینیفٹ‘ کے لیے گزشتہ کچھ مہینوں سے در در بھٹک رہے ہیں۔ انڈین پولس سروس کے 1979 بیچ کے افسر آلوک ورما کی پچھلے پورے سروس پیریڈ پر اس وقت روک لگا دی گئی تھی جب مرکزی حکومت کے ذریعہ انھیں سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے ہٹانے کے فیصلے کو انھوں نے چیلنج پیش کیا تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

مودی حکومت کی وزارت داخلہ کے ذریعہ 14 اکتوبر کو لکھے گئے خفیہ خط کو دیکھنے کے بعد آئی اے این ایس کو پتہ چلا کہ آلوک ورما کو ملنے والے جی پی ایف اور دیگر فائدوں پر روک لگا دی گئی ہے، کیونکہ وہ غیر اختیاری چھٹی پر چلے گئے تھے، جسے سرکاری خدمات متاثر کرنے کا سنگین معاملہ تصور کیا جاتا ہے۔ وزارت داخلہ کے خط نمبر 2019/4/45020 کے مطابق ’’آلوک ورما کے معاملے کی وزارت کے ذریعہ جانچ کرنے کے بعد ان کی 11 جنوری 2019 سے لے کر 31 جنوری 2019 کی غیر حاضری کی مدت کو بغیر جوابدہی کی شکل میں ماننے کا فیصلہ لیا گیا۔‘‘

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

آسان الفاظ میں کہیں تو ورما کی غیر اختیاری چھٹی کو خدمات میں خلل ڈالنا مانا گیا ہے، جس سے وہ اپنے ریٹائرمنٹ بینیفٹ سے محروم ہو گئے ہیں۔ جی پی ایف روکنے کے متعلق وزارت نے آلوک ورما کے خلاف دو الگ الگ ڈسپلن پر مبنی کارروائی کے معاملے (مورخہ 31.01.2019 اور 18.04.2019) کا تذکرہ کیا ہے جس میں ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا ہے۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

سابق سی بی آئی سربراہ آلوک ورما اور ان کے ماتحت سی بی آئی کے خصوصی ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے درمیان ہوئے مشہور تنازعہ کے سبب دونوں گروپ کے افسران نے ایک دوسرے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی، جسے وزارت داخلہ نے سنجیدگی سے لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ورما نے اپنے ماتحت راکیش استھانہ کے خلاف غلط ایف آئی آر درج کروانے میں مبینہ طور پر اپنے عہدہ کا غلط استعمال کیا۔ استھانہ نے اس سلسلے میں آلوک ورما پر بدعنوانی کے کچھ اہم معاملوں کی لیپا پوتی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

اس تنازعہ میں آلوک ورما کے نزدیکی افسران کے گروپ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ملازم کسی متنازعہ معاملہ یا جانچ کے دائرے میں ہو تو بھی اس کے جی پی ایف پر روک نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق جی پی ایف ایک ایسا فنڈ ہے جس میں سرکاری ملازمین اپنی تنخواہ کا ایک معینہ فیصد تعاون کرتا ہے اور جمع رقم کی ادائیگی ملازم کو اس کی سبکدوشی پر کی جاتی ہے۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

ذرائع نے بتایا کہ اس بنیاد پر ورما نے گزشتہ 27 جولائی کو حکومت کو ایک خط لکھ کر اپنے جی پی ایف کی آخری ادائیگی جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں قانونی معاملوں کے محکمہ سے رائے طلب کی تھی کہ کیا ورما کو جی پی ایف کی ادائیگی کی جا سکتی ہے۔ لیکن واضح رائے دینے کی جگہ محکمہ کا مشورہ ہے کہ وزارت داخلہ کو اس معاملے میں وزارت محنت اور وزارت مالیات سے رابطہ کرنا چاہیے۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

اس کے بعد اب وزارت داخلہ نے وزارت محنت سے اس سلسلے میں رائے مانگی ہے۔ ساتھ ہی وزارت مالیات سے ورما کو جی پی ایف کی ادائیگی کیے جانے کے سلسلے میں مشورہ بھی طلب کیا گیا ہے۔ سرکار کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ورما کو جی پی ایف اور دیگر فائدہ دینے سے متعلق مسئلے پر فیصلہ اس وقت متعلقہ وزارت میں زیر التوا ہے۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Oct 2019, 11:11 AM IST