قومی خبریں

کسانوں کا حکومت کے ساتھ میڈیا کو بھی جواب ، شروع کیا اپنا اخبار ’ٹرالی ٹائمز‘

معروف شاعر اکبر الہ آبادی نے کہا تھا کہ ’کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو، جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو‘، کسانوں نے اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لئے اس شعر پر عمل شروع کر دیا ہے

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @HashmiShaukath
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @HashmiShaukath 

نئی دہلی: کسانوں نے دہلی کی سرحد جاری اپنی تحریک کے بیچ ’ٹرالی ٹائمز‘ نام سے چار صفحات کا اپنا ایک اخبار شروع کر دیا ہے جو ہفتہ میں دو مرتبہ شائع ہوگا۔ نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک کے دوران اخبار شائع کرنا ایک طرح سے حکومت اور مین اسٹریم میڈیا کو سیدھا جواب تصور کیا جا رہا ہے۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

معروف شاعر اکبر الہ آبادی نے کہا تھا کہ ’کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو، جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو‘، کسانوں نے اپنی بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلئے اکبر الہ آبادی کے اس شعر پر عمل کیا ہے۔ زبردست سرد لہر کے باوجود کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے کسانوں کی تحریک کا کل 23 واں دن تھا اور اسی دن ’ٹرالی ٹائمز‘ نامی اخبار منظر عام پر آیا۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

تصویر بشکریہ ٹوئٹر

گرومکھی اور ہندی میں شائع اس اخبار کی کل دو ہزار کاپیاں مفت تقسیم کی گئیں۔ اس اخبار کے پہلے صفحہ پر شہید بھگت سنگھ کی تصویر شائع کی گئی ہے اور پہلے صفحہ کی بڑی خبر کی سرخی ہے ’جڑیں گے، لڑیں گے، جیتیں گے‘۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

خبروں کے مطابق ’ٹرالی ٹائمز‘ نامی اس اخبار کو تیار کرنے کے پیچھے تو پوری ایک ٹیم ہے لیکن ذہن 46 سالہ مصنف سرمیت ماوی کا ہے۔ چونکہ اس اخبار کا خیال انہیں تحریک کے دوران ٹرالی میں بیٹھ کر آیا، اس لئے انہوں نے اس کو ٹرالی ٹائمز ہی نام دے ڈالا۔ سرمیت کا کہنا ہے کہ اخبار شروع کرنے کا خیال اور ہمت انہیں کسانوں کے بیچ تحریک میں شامل ہونے سے ہی حاصل ہوئی۔یہ اخبار انہوں نے برنالہ کے رہنے والے فوٹوگرافر گردیپ سنگھ دھالیوال کے ساتھ مل کر شروع کیا ہے۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

واضح رہے کسان مین اسٹریم میڈیا میں تحریک کو لے کر چل رہی غلط خبروں سے کافی پریشان ہیں اور وہ اپنے لوگوں کو اپنا موقف بتانا چاہتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کسانوں کو اپنی آواز کی ضررت تھی کیونکہ حکومت اور میڈیا ان کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رہی ہے۔ کسان اس بات سے بھی ناراض ہیں کہ ابتداء میں ان کی تحریک کو علیحدگی پسند تحریک سے جوڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

سرمیت ماوی کا کہنا ہے کہ ’’اس اخبار کے ذریعہ انہوں نے کسانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم دینے کی کوشش کی ہے جس سے کسان اپنی باتوں کو اپنے لوگوں تک اور حکومت تک اور حکومت کی بات اور منصوبے کسانوں تک پہنچا سکیں۔‘‘

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 Dec 2020, 9:40 AM IST