قومی خبریں

کسان تحریک: ’کنٹیلے تار، آنسو گیس، کیلیں اور بندوقیں‘، ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت کو بتایا تاناشاہ

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کسانوں کو روکنے کے لیے ہر طرح کا انتظام ہے، تاناشاہ مودی حکومت نے کسانوں کی آواز پر لگام لگانے کی پوری تیاری کر لی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویپن</p></div>

تصویر ویپن

 

حکومت کے ساتھ پیر کی دیر شب بات چیت ناکام ہونے کے بعد کسانوں نے آج صبح دہلی کی طرف اپنے قدم بڑھا دیے۔ ’دہلی چلو مارچ‘ کے پیش نظر پنجاب، ہریانہ اور دہلی میں سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں اور جگہ جگہ کسانوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں بھی ڈال دی گئی ہیں۔ لیکن کسان کسی بھی حال میں رکنے کو تیار نہیں ہیں اور پنجاب سے بڑی تعداد میں ہریانہ ہوتے دہلی کی طرف ٹریکٹرس اور گاڑیوں کا قافلہ بڑھ رہا ہے۔ اس درمیان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز کی مودی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے اسے تاناشاہ قرار دیا ہے۔

Published: undefined

کھڑگے نے منگل کے روز کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے کسانوں سے کیے گئے وعدے توڑ دیے۔ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت اب کسانوں کی آواز پر لگام لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کھڑگے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’کنٹیلے تار، ڈرون سے آنسو گیس، کیلیں اور بندوقیں... سب کا ہے انتظام، تاناشاہی مودی حکومت نے کسانوں کی آواز پر جو لگانی ہے لگام! یاد ہے نہ ’آندولن جیوی‘ اور ’پرجیوی‘ کہہ کر کیا تھا بدنام، اور 750 کسانوں کی لی تھی جان؟‘‘

Published: undefined

اپنے پوسٹ میں کھڑگے نے مودی حکومت پر کسانوں سے کیے گئے وعدے توڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’10 سالوں میں مودی حکومت نے ملک کے کسانوں سے کیے گئے اپنے تین وعدے توڑے ہیں۔ (1) 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی، (2) سوامی ناتھن رپورٹ کے مطابق انپٹ کوسٹ+50 فیصد ایم ایس پی نافذ کرنا، (3) ایم ایس پی کو قانونی درجہ۔ اب وقت آ گیا ہے 62 کروڑ کسانوں کی آواز اٹھانے کا۔ چھتیس گڑھ کے امبیکاپور میں آج کانگریس پارٹی ’کسان نیائے‘ کی آواز اٹھائے گی۔ ہماری پوری حمایت کسان تحریک کے ساتھ ہے۔ نہ ڈریں گے، نہ جھکیں گے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ ایم ایس پی کو قانونی گارنٹی دینے سمیت دیگر مطالبات کو لے کر دو مرکزی لیڈران کے ساتھ میٹنگ بے نتیجہ رہنے کے بعد پنجاب سے کسانوں نے منگل کی صبح اپنا ’دہلی چلو مارچ‘ شروع کر دیا۔ کسانوں کی انبالہ-شمبھو، کھنوری-جیند اور ڈبوالی سرحدوں سے دہلی کی طرف کوچ کرنے کا منصوبہ ہے۔ کئی کسانوں نے اپنے ٹریکٹر-ٹرالی کے ساھ فتح گڑھ صاحب سے صبح تقریباً 10 بجے مارچ شروع کیا اور وہ شمبھو بارڈر کے ذریعہ دہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ سنگرور میں محل کلاں سے مزید ایک گروپ کھنوری سرحد کے ذریعہ دہلی کی طرف بڑھ رہاہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined