کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلے وال، تصویر 'ایکس' @ANI
پنجاب اور ہریانہ کے شمبھو اور کھرونی بارڈر پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ کسان ایم ایس پی سمیت کئی مطالبات کو لے کر دہلی مارچ کے لیے بضد ہیں۔ ادھر، کھرونی بارڈر پر 70 سال کے قد آور کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلّے وال کی 19 دنوں سے بھوک ہڑتال جاری ہے۔ وہ کسی بھی قیمت پر اپنی بھوک ہڑتال ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی ڈلّے وال کی صحت کو لے فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔
اس درمیان ڈلّے وال نے مرکزی حکومت کو انتباہ کیا ہے کہ انہیں طاقت کا استعمال کرکے بھوک ہڑتال سے نہ اٹھایا جائے ورنہ اس کا انجام ٹھیک نہیں ہوگا۔ ڈلے وال نے کہا کہ اگر کسی حکومت نے مجھے اسپتال لے جانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تو اس سے کسانوں میں غصہ اور بڑھے گا اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ داری اسی حکومت کی ہوگی۔ ایسی غلطی کسی بھی حکومت کو نہیں کرنی چاہیے۔
Published: undefined
ڈلّے وال نے کہا کہ ان کسانوں کی زندگی جو حکومت (حکومت کی غلط پالیسیوں) کی وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں، ان کی زندگی سب سے زیادہ بیش قیمت ہے۔ ڈلے وال نے سپریم کورٹ کی تشویش کو قبول کرتے ہوئے کہا "میری زندگی لاکھوں ہندوستانی کسانوں کی زندگی سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔ گزشتہ 25 برسوں میں 5 لاکھ سے زیادہ کسانوں نے زرعی شعبہ میں بحران کی وجہ سے خودکشی کی ہے۔ اسے روکنے کا واحد راستہ سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر فصلوں کی کم سے کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کی گارنٹی دینا ہے۔ میں سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ حکومت پر دباؤ ڈال کر کسانوں کو خودکشی سے بچانے کا قدم اٹھایا جائے۔"
Published: undefined
ڈلے وال نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے صرف پنجاب اور ہریانہ حکومت کو میری طبی دیکھ بھال کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ایسے میں کسی بھی ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ کی ہدایت کی غلط تشریح کرکے انہیں اسپتال لے جانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
واضح ہو کہ 70 سال کے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلے وال کینسر کے مریض ہیں۔ وہ 26 نومبر سے پنجاب اور ہریانہ کے کھنوری بارڈر پر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ ان کا اہم مطالبہ مرکزی حکومت کی طرف سے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دینا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined