قومی خبریں

فیس بک-واٹس ایپ معاملے کی تفتیش پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کرے: کانگریس

کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ محض 15 دن میں تین تحریریں امریکی اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اور واٹس ایپ بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس نے امریکی سوشل میڈیا کمپنی فیس بک اور واٹس ایپ پر ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی خود مختاری کے لیے چیلنج بننے والی اس کمپنی کے افسران کے کردار کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے تفتیش کروائی جانی چاہیے، لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری، ترجمان پروین چکرورتی اور روہن گپتا نے پیرکو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ فیس بک، واٹس ایپ جس طرح سے ملک کی خود مختاری پر حملہ کر رہے ہیں، وہ ہندوستانی جمہوریت کے لیے چلینج بن گیا ہے اور اس کے اس کردار کی تفتیش پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی سے کروائے جانے کی سخت ضرورت ہے۔

Published: 31 Aug 2020, 6:11 PM IST

کانگریس کے رہنماؤں نے کہا کہ محض 15 دن میں تین تحریریں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل اور ٹائم میگزین میں شائع ہو چکی ہیں جن میں انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک اور واٹس ایپ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابی فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ان کمپنیوں کے اعلیٰ افسران تمام ضابطوں کو طاق پر رکھ کر برسراقتدار پارٹی کو سیاسی فائدہ پہنچانے کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ پارلیمانی مشترکہ کمیٹی ان کمپنیوں کے کردار کی تفتیش کرے اور ان کمپنیوں کو ایسی سزا ملے تاکہ غیر ملکی کمپنیوں کو یہ پیغام جائے کہ ہندوستانی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کسی بھی صورت نہیں کی جانی چاہیے۔

Published: 31 Aug 2020, 6:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ہندوستان میں فیس بک سربراہ انکھی داس مسلسل 2012 سے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے کام کر رہی ہیں۔ 2014 کے الیکشن میں فیس بک کے ذریعے انہوں نے پی ایم مودی کی انتخابی کامیابی کے لیے کام کیا۔ فیس بک کی پالیسی کے سلسلے میں کمپنی کے سینیئر افسران نے بھی اعتراض کیا تھا لیکن اس کے باوجود ان کے کردار پر کسی نے کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ فیس بک انتظامیہ نے ان کے خلاف کاروائی کرنا مناسب نہیں سمجھا۔

Published: 31 Aug 2020, 6:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Aug 2020, 6:11 PM IST