قومی خبریں

آگرہ: اسپتال میں آکسیجن بند کر کے کورونا کے مریضوں پر تجربہ! پرینکا نے پوچھا ذمہ دار کون؟

وائرل ہونے والی ویڈیو میں اسپتال کے مالک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس نے اپنے اسپتال میں 5 منٹ کے لئے آکسیجن بند کر کے ایک تجربہ کیا تھا، پرینکا گاندھی نے پوچھا یہ کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر
پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر IANS_ARCH

لکھنؤ: اتر پردیش کے آگرہ شہر کے ایک اسپتال کے مالک کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ ویڈیو 26 اپریل کی ہے اور اس وقت یہاں کورونا کی وجہ سے کافی لوگوں کی جان جا رہی تھی۔ ویڈیو میں اسپتال مالک کہہ رہا ہے کہ اس نے اپنے اسپتال میں 5 منٹ کے لئے آکسیجن بند کرا کر ایک ’موک ڈرل‘ کیا تھا۔ اس ڈرل کے بعد ایسے 22 مریضوں کی شناخت کی گئی تھی جن کی آکسیجن کی کمی کے سبب موت واقع ہو سکتی تھی۔

Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM IST

پرینکا گاندھی نے اس واقعہ کے حوالہ سے حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’وزیر اعظم کہتے ہیں میں نے آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں، آکسیجن کی کوئی کمی نہیں۔ کمی کی افواہ پھیلانے والوں کی املاک ضبط ہوتی۔ وزیر کہتے ہیں کہ مریضوں کو صرورت بھر آکسیجن فراہم کریں۔ زیادہ آکسیجن نہ دیں۔ آگرہ استپال کہتا ہے کہ آکسیجن ختم تھی۔ 22 مریضوں کی آکسیجن بند کر کے موک ڈرل دی۔ ذمہ دار کون!‘‘

Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM IST

آگرہ والے واقعہ کے سلسلہ میں اسپتال کے مالک کا کہنا ہے کہ موک ڈرل اس لئے انجام دی گئی تاکہ شدید بیمار مریضوں کی شناخت کی جا سکے اور یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس مریض کو کتنی آکسیجن درکار ہے۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ نے آکسیجن بند ہونے کے سبب 22 افراد کی موت کی تردید کی ہے۔

Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM IST

اگرچہ ضلع مجسٹریٹ نے ہا کہ اس اسپتال میں 26 اپریل کو 4 اور 27 اپریل کو 3 افراد کی موت واقع ہوئی تھی، تاہم اس ویڈیو کو سنگین قرار دیتے ہوئے جانچ کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

کانگریس کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی اس معاملہ پر ٹوئٹر کر کے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر کیا، ’’بی جے پی حکومت میں آکسیجن اور انسانیت دونوں کی بھاری کمی ہے۔ اس خطرناک جرم کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف فوری کارروائی ہونے چاہیئے۔‘‘

Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Jun 2021, 11:11 AM IST