ایچ ایم پی وی، تصویر سوشل میڈیا
چین میں پھیلے ہیومن میٹانیومو وائرس (ایچ ایم پی وی) دھیرے دھیرے کئی ملکوں میں پھیل چکا ہے۔ دسمبر کے وسط میں چین سے شروع ہونے والا یہ انفیکشن اب تک ہندوستان، ملیشیا، قزاقستان، برطانیہ، امریکہ، یونان اور سنگاپور جیسے ممالک میں لگاتار بچوں کو اپنا ہدف بنا رہا ہے۔ ماہرین طب وائرس کے تازہ حملہ سے فکر مند ہیں، اور اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ وائرس کا حملہ بچوں پر زیادہ ہو رہا ہے۔ ماہرین صحت نے انفیکشن کے خطرات کے پیش نظر لوگوں کو خبردار کیا ہے۔ حالانکہ اب تک کی رپورٹس کے مطابق ایچ ایم پی وی زیادہ خطرناک نہیں ہے اور اس کی وجہ سے کسی سنگین بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ بھی کم ہے۔ لیکن انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنا ضروری ہے۔ بھلے ہی یہ انفیکشن زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے اس کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
جن ممالک میں ایچ ایم پی وی کے معاملے درج ہوئے اگر وہاں کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کا شکار زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچے اور 65 سال سے زیادہ کے لوگ ہو رہے ہیں۔ بچے اور بوڑھوں کے علاوہ وہ لوگ بھی اس وائرس کی زد میں آ سکتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہے۔ زیادہ تر ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وائرس کا شکار زیادہ تر بچے ہی ہو رہے ہیں۔ اس لیے سبھی والدین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھے طریقے سے حفاظت کریں۔ چین سے ملی اب تک کی اطلاعات میں بھی یہی بات سامنے آ رہی ہے کہ اس وائرس کے شکار بیشتر بچے ہیں۔
Published: undefined
بچوں میں ایچ ایم پی وی کے خطرے کے حوالے سے یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا برطانیہ میں میڈیکل پروفیسر ڈاکٹر پال ہنٹر کا کہنا ہے کہ ’’تقریباً ہر بچے کو 5 سال کی عمر سے قبل کم از کم ایک دفعہ ایچ ایم پی وی کا انفیکشن ہوگا۔ یہی نہیں زندگی میں کئی دفعہ اس انفیکشن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر پال کے مطابق ممکن ہے کہ آر این اے وائرس میں میوٹیشن (تبدیلی) کی وجہ سے اس بار اس انفیکشن کا زیادہ چرچہ ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ فی الحال اس پر زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ اس دفعہ نئے ’میوٹیشن‘ کا خدشہ ہے اس لیے والدین کو بچوں کے حوالے سے اضافی احتیاط کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
ایچ ایم پی وی وائرس کی زد میں آ رہے بچوں کے حوالے سے دہلی کے ایک اسپتال میں پلمونولوجسٹ (شعبہ برائے اطفال) ڈاکٹر ویبھو کواترا نے کہا کہ ’’اس سے قبل بھی بچے اس وائرس کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ کئی دفعہ بچوں میں وائرس اور جراثیم کو پتہ لگانے کے لیے کیے جانے والے بائیو فائر ٹیسٹ میں ایچ ایم پی وی پازیٹو آ جاتا ہے۔ آر ایس وی اور ایچ ایم پی وی بچوں میں بہت عام ہیں۔ دونوں ہی سانس کی نلی میں انفیکشن پیدا کرتے ہیں اور یہ دونوں ہی چھوٹے بچوں کو اکثر متاثر کرتے رہتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سے پانچ سال کی عمر والے بچے کبھی نہ کبھی اس وائرس کی زد میں آتے ہی ہیں کیونکہ یہ بالکل عام کھانسی اور نزلہ کی طرح ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے بچوں کو اسپتال میں بھی داخل کرایا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر بچوں میں یہ انفیکشن ہوتا ہے اور اس کا علم بھی نہیں ہوتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر ویبھو نے اس وائرس سے بچاؤ کے متعلق کہا کہ ایچ ایم پی وی کے بہت تیزی سے بڑھنے کی وجہ نئے ’میوٹیشن‘ ہیں۔ فی الحال جس طریقے سے بچوں میں انفیکشن کا خطرہ بڑھ رہا ہے ایسے میں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہاتھوں کی صفائی، بھیڑ بھاڑ اور سردی سے بچاؤ جیسے آسان اقدامات ہی کافی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے علاقے میں ایچ ایم پی وی کے معاملے ہیں اور آپ کے بچوں کو کچھ دنوں سے کھانسی، نزلہ اور سانس لینے میں دقت ہو رہی ہو تو اس بارے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ گھبرائیں نہیں ایچ ایم پی وی آسانی سے ٹھیک ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined