قومی خبریں

پارٹی کہے تو بھی میں سوامی پرساد موریہ کے خلاف مہم جوئی نہیں کروں گی: بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ

سنگھ مترا موریہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی ان کے والد کی طرح ہیں لیکن اگر پارٹی کہے تو بھی وہ اپنے والد سوامی پرساد موریہ کے خلاف مہم جوئی نہیں کریں گی

اپنے والد کے ساتھ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سنگھ مترا موریہ / ٹوئٹر
اپنے والد کے ساتھ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ سنگھ مترا موریہ / ٹوئٹر 

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی حکومت میں وزیر رہ چکے سوامی پرساد موریہ بی جے پی چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ لیکن ان کی بیٹی اور بدایوں سے رکن پارلیمنٹ سنگھ مترا موریہ اب بھی بی جے پی میں ہیں۔ سنگھ مترا موریہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی ان کے والد کی طرح ہیں لیکن اگر پارٹی کہے تو بھی وہ اپنے والد سوامی پرساد موریہ کے خلاف مہم جوئی نہیں کریں گی۔

Published: undefined

این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سنگھ مترا موریہ نے کہا ’’میں بی جے پی کے ساتھ ہوں اور رہوں گی۔ میرے والد نے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے پہلے مجھے کوئی بات نہیں کی۔ مجھ پر بی جے پی چھوڑنے کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ خاندانی زندگی اور سیاسی زندگی بالکل مختلف ہوتی ہے۔ میں پوری ریاست میں بی جے پی کے لیے مہم چلاؤں گی لیکن پارٹی کے کہنے پر بھی اپنے والد کے خلاف مہم جوئی نہیں کروں گی۔ بی جے پی والوں کو مجھے وفاداری کا سرٹیفکیٹ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ سوامی پرساد موریہ کشی نگر کی پڈرونا سیٹ سے رکن اسمبلی ہیں اور انہوں نے حال ہی میں یوپی حکومت میں وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے کر سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ سال 2016 میں سوامی پرساد موریہ نے مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی چھوڑ کر 2017 کے یوپی انتخابات سے پہلے ہی بی جے پی کا دامن تھاما تھا۔‘‘

Published: undefined

سوامی پرساد موریہ کے ایس پی میں شامل ہونے پر سنگھ مترا موریہ نے فیس بک پر ایک تفصیلی پوسٹ میں والد اور پارٹی کے درمیان توازن بنانے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہیں۔

سنگھ مترا موریہ نے لکھا تھا ’’میں کچھ مانگوں اور پورا نہ ہو ایسے تو حالات نہیں، میں پکاروں اور پاپا نہ سنیں، اتنے بھی ہم دور نہیں۔ باپ اور بیٹی کا رشتہ دنیا کا سب سے مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔ میں اس وعدے کی پابند ہوں جس کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی نے مجھے بیٹی کی حیثیت سے میرے والد سے مانگا تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined