علامتی تصویر
اترپردیش میں بجلی نجکاری کولے کر جاری تنازع اب شدت اختیار کرتا نظرآرہا ہے۔ ریاستی بجلی بورڈ انجینئرز ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے لکھنؤ میں ایک میٹنگ کی جس میں فیصلہ لیا گیا کہ نجکاری کی تجویز کسی قیمت پر قبول نہیں کی جائے گی۔ جب تک اسے مسترد نہیں کیا جاتا، لڑائی جاری رہے گی۔ اس کے لیے 16 اکتوبر کو تمام اضلاع میں ایسوسی ایشن کے جلسہ عام کا فیصلہ کیا گیا۔
Published: undefined
میٹنگ میں انجینئروں نے جاری احتجاج پر تبادلہ خیال کیا اور پاور کارپوریشن کے اقدامات کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کارپوریشن انتظامیہ صارفین کے مفادات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اسمارٹ میٹرز اور نجکاری کے نام پر ان کا استحصال کیا جارہا ہے۔ اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔ نجکاری کے خلاف احتجاج مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن کے چیئرمین شیلیندر دوبے نے پوروانچل اور دکشنی علاقائی کارپوریشنوں کی نجکاری کے بعد پاور کارپوریشن کی طرف سے ملازمین کو پیش کردہ تین متبادل پر تبادلہ خیال کیا۔ جس کے بعد تینوں متبادل کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا
Published: undefined
ریاست میں اسمارٹ پری پیڈ میٹروں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران ریاستی بجلی کنزیومر کونسل اور دیگر تنظیموں نے اس کی ہر سطح پر مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کیونکہ الیکٹرسٹی ایکٹ 2003 کی سیکشن 47(5) صارفین کے پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ کے درمیان انتخاب کرنے کے حق میں کوئی تبدیلی تجویز نہیں کرتی ہے۔ اس کے باوجود بجلی کمپنیاں ترمیمی بل کا حوالہ دے کر صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
Published: undefined
یادرہے کہ ریاست میں اب تک تقریباً 43.44 لاکھ اسمارٹ پری پیڈ میٹر لگائے گئے ہیں۔ تقریباً 20.69 لاکھ صارفین کے میٹروں کو ان کی رضا مندی کے بغیر پری پیڈ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مختلف کارپوریشنوں کی جانب سے صارفین کو یہ دلیل دی جارہی ہے کہ ترمیم شدہ بل میں پری پیڈ اسمارٹ میٹرز کو لازمی قرار دینے کی تجویز ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined