کانگریس لیڈر راجیو گوڑا اور مہیما سنگھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے
تصویر: پریس ریلیز
کانگریس کے کسان، نوجوان، خواتین سے لے کر اسٹارٹ اَپ سمیت کئی معاشی منصوبوں کی حقیقت سامنے رکھتے ہوئے مودی حکومت کی 11 سالہ مدت کار کی قلعی کھول دی ہے۔ پروفیسر راجیو گوڑا اور مہیما سنگھ نے سلسلہ وار طریقے سے بی جے پی حکومت کے 11 سال کی سچائی سامنے رکھی اور کہا کہ یہ مودی حکومت کے 11 سال نہیں، بلکہ ’نو ڈاٹا حکومت‘ کے 11 سال ہیں۔ یہ مودی کی تشہیر کے 11 سال ہیں اور جوابدہی کے انتظار کے 11 سال ہیں۔
Published: undefined
پروفیسر راجیو گوڑا نے کہا کہ نومبر 2024 تک سرکردہ یونیورسٹیوں میں 5000 تدریسی عہدے خالی تھے۔ ایمس دہلی اور نئے ایمس میں 35 فیصد فیکلٹی عہدے خالی ہیں۔ اس لیے اگر آپ کے پاس استاد نہیں ہیں تو آپ جو کر رہے ہیں، اس کا کیا فائدہ؟ پھر ایک اور بڑا دعویٰ ’اڑان منصوبہ‘ کے بارے میں ہے، جو ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں میں متوسط طبقہ کے ہندوستان کے لیے زندگی کی آسانی سے متعلق ہے۔ اڑان کی حقیقت کیا ہے؟ 2023 تک منظور شدہ راستوں میں سے 50 فیصد سے زیادہ کبھی شروع نہیں ہوئے۔ اڑان منصوبہ کے تحت 619 راستوں میں سے صرف 323 فعال ہیں۔ 4500 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد بھی اڑان اب بھی پرواز بھرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
Published: undefined
راجیو گوڑا کا کہنا ہے کہ ماحولیات، استحکام اور فضائی تبدیلی کے لیے تیاریوں سے جڑا دعویٰ ہے کہ ’ایک درخت ماں کے نام‘ کے تحت 142 کروڑ سے زیادہ درخت لگائے گئے، لیکن افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی حکومت کے تحت سب سے زیادہ درخت والے علاقوں کا خسارہ ہوا ہے۔ 2017 میں 1.89 لاکھ ہیکٹیئر (سب سے زیادہ درخت والے علاقہ) کا نقصان اس حکومت میں ہوا۔ 2016 میں 1.75 لاکھ ہیکٹیئر اور 2023 میں 1.44 لاکھ ہیکٹیئر درخت والے علاقوں کا نقصان ہوا، جو کہ گزشتہ 6 سالوں میں سب سے خراب صورت حال ہے۔ گزشتہ 2 دہائیوں میں ہندوستان کے مجموعی درخت والے علاقہ کے نقصان میں 60 فیصد کے لیے 5 شمال مشرقی ریاستیں ذمہ دار تھیں۔
Published: undefined
راجیو گوڑا کے مطابق ایک چیز جس میں یہ حکومت بہت اچھی ہے، وہ ہے جنگلاتی زمین کو غیر جنگلاتی استعمال کے لیے، خصوصاً اپنے خود کے ساتھیوں کے لیے کانکنی منصوبوں میں استعمال کرنا۔ 2014 سے 2024 کے درمیان 1.73 لاکھ ہیکٹیر جنگلاتی زمین کو بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹس کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ راجیو مزید کہتے ہیں کہ یہ حکومت فرضی خبریں اور تشہیر کرنے میں بہت اچھی ہے۔ اپوزیشن کے طور پر یہ ہمارا کام ہے کہ ہم لوگوں کو اس فکر انگیز حقیقت سے مطلع کریں۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر مہیما سنگھ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے دعوے حقیقت سے بہت مختلف ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ پی ایم کسان منصوبہ کے مستفیدین میں 3.7 لاکھ کروڑ روپے تقسیم کیے گئے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپریل 2022 سے نومبر 2023 کے درمیان تقریباً 2.25 کروڑ لوگوں کا نام لسٹ سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد دعویٰ کیا کہ لسٹ میں 25 لاکھ نئے کسانوں کو شامل کیا گیا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس میں محض 13 لاکھ کسانوں کو شامل کیا گیا۔ اسی طرح سے پی ایم کسان منصوبہ، جس سے متعلق بی جے پی تشہیر کرتی رہتی ہے، اس میں کانٹریکٹ فارمنگ والے کسان نہیں ہیں۔ 2011 کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھا جائے تو 14.43 کروڑ اس منصوبہ سے باہر رہ جاتے ہیں۔
Published: undefined
مہیما سنگھ کے مطابق خواتین کے لیے بھی رنگین صفحات میں پیش کر ایک بڑا بیانیہ سیٹ کیا گیا۔ انھوں نے یہ جھوٹ بولا کہ حکومت میں پہلی مرتبہ 100 مردوں پر 1020 خواتین ہو گئی ہیں۔ یہ نمبر میتھاڈولوجی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر پیش کیا گیا، جس کے اوپر ماہرین نے سوالیہ نشان کھڑے کیے ہیں۔ این سی آر بی ڈاٹا کے مطابق خواتین کے ساتھ جرائم کے واقعات دوگنے ہو گئے ہیں۔ 23-2022 میں خواتین کے خلاف جرائم کے معاملے 4.5 لاکھ ہو گئے۔ 14-2013 میں ’پی ایم ماترتو یوجنا‘ کا نام ’اندرا گاندھی ماترتو سہیوگ یوجنا‘ تھا۔ مودی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس منصوبہ کے تحت 3.98 کروڑ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو 18593 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ موجودہ وقت میں خواتین کو صرف 5000 روپے کی مدد مل رہی ہے، وہ بھی آج کے منصوبہ کے تحت یہ صرف پہلی اولاد تک ہی محدود ہے۔
Published: undefined
مہیما سنگھ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے نریندر مودی اور بی جے پی کے اسٹارٹ اَپ انڈیا جیسے کئی منصوبوں کی حقیقت سامنے رکھتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی بڑے بڑے دعوے کرتی ہے اور کہتی ہے کہ 1.80 لاکھ سے زیادہ نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، جو 23-2022 کے مقابلے میں 16 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ لیکن اگر نمبر دیکھیں تو صرف 2024 کے اندر ہی 12717 اسٹارٹ اَپ بند ہوئے ہیں۔ یعنی اگر آپ ’اسٹارٹ اَپ انڈیا‘ کو ’شَٹ ڈاؤن انڈیا‘ کہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ 2021 میں ان پروجیکٹس کے لیے 38 بلین ڈالر کی فنڈنگ دستیاب تھی، جو کہ 2024 میں گھٹ کر 14.4 بلین ڈالر رہ گئی ہے۔ 2025 سے قبل 4 مہینوں میں ہی 259 اسٹارٹ اَپ تباہ ہو چکے ہیں۔ مودی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ 2014 کے مقابلے میں 2024 میں شمال-شمال مشرق میں بغاوتی سرگرمیاں 24 فیصد کم ہو گئی ہیں۔ سوال ہے کہ اب حکومت کے اس نمبر پر کون بھروسہ کرے گا، جہاں منی پور 2 سال سے تشدد کی آگ میں جل رہا ہے اور جہاں صدر راج ہونے کے باوجود 2 دن قبل ہی تشدد پیش آیا ہے۔
Published: undefined
مہیما سنگھ کا کہنا ہے کہ خدمت، بہتر حکمرانی، غریبوں کے فلاح جیسی باتیں وہ شخص کر رہا ہے جنھوں نے پارلیمنٹ میں کہا ’ایک اکیلا سب پر بھاری‘۔ جن کے وقت میں 18 ماہ میں 4 مرتبہ دہشت گردوں نے حملہ کیا اور آج بھی وہ کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ جن کی دیکھ ریکھ میں امریکی صدر کے ذریعہ فوجی جہازوں میں 600 سے زیادہ ہندوستانیوں کو زنجیروں میں جکڑ کر ملک واپس بھیجا گیا۔ جنھوں نے گجرات میں ’نمستے ٹرمپ‘ اور دہلی میں ’جی-20‘ کے لیے غریبوں کے گھر چھپانے کے مقصد سے اونچی سی دیوار بنا دی اور ہرے پردے لگا دیے۔ یہ خدمت کی بات کرتے ہیں، لیکن ان میں خود سپردگی کا جذبہ ہے، نہ لوگوں سے بات کرنے کی خواہش۔ آخر میں ہم نریندر مودی سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی عوام ’ستیہ میو جیتے‘ اور ’ڈرو مت‘ میں یقین رکھتی ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ذریعہ جاری کردہ 150 صفحات کی میگزین کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی 150 صفحات کی ایک کتاب لے کر آئی ہے، جس میں 11 سال کی کارگزاری کا تذکرہ ہے۔ اس کتاب میں ’ناری شکتی وَندن ایکٹ‘ کے اوپر ایسی باتیں ہو رہی ہیں، جیسے اسے نافذ ہی کر دیا گیا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسے مردم شماری کے بعد نافذ ہونا ہے۔ آج جے پی نڈا جی نے پریس کانفرنس کی اور اس میں بڑے بڑے دعوے کیے، جس میں آپ کو نمبرات بہت کمزور نظر آئیں گے۔ سچائی یہ ہے کہ یہ مودی حکومت کے 11 سال نہیں، بلکہ ’نو ڈاٹا سرکار‘ کے 11 سال ہیں۔ ہم لگاتار مودی حکومت سے سوال پوچھتے رہے ہیں، اور بتاتے رہے ہیں کہ اس حکومت کے دعوے کیا ہیں اور حقیقت کیا ہے۔ مہیما سنگھ مزید کہتی ہیں کہ یہ ’نو ڈاٹا ایویلیبل سرکار‘ کے 11 سال ہیں۔ یہ مودی حکومت کے نہیں، بلکہ مودی کی تشہیر کے 11 سال ہیں۔ یہ جی ڈی پی کی دھیمی رفتار کے 11 سال ہیں، جہاں نہ پالیسی ہے، نہ نیت ہے۔ یہ جوابدہی کے انتظار کے 11 سال ہیں۔ اگر آپ آج کسی غریب، پسماندہ، محروم اور دلت طبقہ کے شکص سے پوچھیں گے تو وہ کہے گا کہ یہ بے کار کے 11 سال ہیں۔ گزشتہ 11 سال میں مودی حکومت میں 906 اسکیموں کا اعلان کیا گیا، جن کی سچائی یہ رہی کہ تقریباً 71 فیصد فیل ہو گئیں اور یہی جملہ سرکار کی سچائی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined