قومی خبریں

جموں و کشمیر میں پرامن طریقے سے منائی گئی عید

کچھ مقامات پر معمولی اور اکا دکا مظاہرے بھی ہوئے۔ کچھ جگہوں پر پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے لیکن بڑے پیمانے پر کہیں کوئی مظاہرہ نہیں ہوا۔ پولس نے ان سے نمٹتے ہوئے لوگوں کو واپس بھیج دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر/ نئی دہلی: جموں وکشمیر میں عیدالاضحی کا تیوہار پرامن طریقے سے منایا گیا اور لوگوں نے بڑی تعداد میں مسجدوں میں نماز ادا کی۔ مرکزی وزارت داخلہ اور جموں وکشمیر انتظامیہ دونوں نے کہا ہے کہ پولس اور سلامتی فورسوں نے سلامتی کے پختہ انتظامات کیے گئے تھے جس سے لوگوں کو کسی طرح کی پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ لوگوں کو ضروری سہولیات مہیا کرائی گئیں۔ بڑی تعداد میں لوگ صبح سویرے ہی مسجدوں میں پہنچ گئے اور نماز 7 بجے شروع ہوئی۔ کچھ جگہوں پر دوپہر تک ادا کی گئی۔

Published: undefined

افسران کےمطابق باندی پورہ کی دارالرحیمیہ مسجد میں 5000، جامع مسجد میں 2000، بارہ مولہ میں 10000، کپواڑہ کی عیدگاہ میں 3500، ترگام میں 3000، سوپور میں 1500، کلگام کےقاضی گونڈ میں 5500، کائمو میں 6000، شوپیاں میں 3000، پلوامہ میں 180، اونتی پورہ میں 2500، اننت ناگ میں 3000، گندربل میں 7000، بڈگام کے چرارشریف مسجد میں 5000 اور میگام میں 8000 لوگوں نےنماز ادا کی۔ اس کے علاوہ سری نگر کی سینکڑوں مقامی مسجدوں میں بھی لوگوں نے نمازیں ادا کیں، جموں میں 5000 سے زیادہ لوگوں نے عید کی نماز ادا کی۔

Published: undefined

سری نگرمیں ملی ٹنٹوں اور غیر سماجی عناصر کے ذریعہ امن میں خلل ڈالنے کے شبہ کے پیش نظر کچھ پابندیاں لگائی گئیں تھیں جن کے تحت حساس علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کے اکٹھے ہونے پر پابندی تھی۔ سری نگر کی مقامی مسجدوں میں لوگوں نے نماز کے بعد ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دی۔

Published: undefined

کچھ مقامات پر معمولی اور اکا دکا مظاہرے بھی ہوئے۔ کچھ جگہوں پر پتھراؤ کے واقعات بھی ہوئے لیکن بڑے پیمانے پر کہیں کوئی مظاہرہ نہیں ہوا۔ پولس نے ان سے نمٹتے ہوئے لوگوں کو واپس بھیج دیا۔ ان واقعات میں ایک دو لوگوں کو چھوڑ کر کوئی بھی سنگین طور سے زخمی نہیں ہوا ہے۔

Published: undefined

افسران نے بتایا کہ میڈیا میں سلامتی فورسوں کے ذریعہ فائرنگ کی رپورٹ آئی ہے اور ان میں کچھ لوگوں کے مرنے اور زخمی ہونے کی بات کہی گئی ہے جو پوری طرح غلط ہے۔ ریاست میں فائرنگ کے کوئی واقعات نہیں ہوئے ہیں اور سلامتی فورسوں کو گولیاں نہیں چلانی پڑی ہیں۔

Published: undefined

تیوہار کے پیش نظر سنیچر سے ہی مرحلہ وار طریقے سے پابندیوں میں ڈھیل دی گئی ہے۔ لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ضروری سامان کی خریداری کی۔ اس دوران تقریباً 20 فیصد دکانیں کھلی رہیں۔ اتوار کو اس میں اور ڈھیل دی گئی 50 فیصد دکانیں کھلیں۔ کچھ علاقوں میں گاڑیوں کی زیادہ تعداد اور خریداری کی وجہ سے جام بھی لگا۔ سری نگر وادی کے دیگر علاقوں میں بکروں کی بڑی تعداد میں خریدوفروخت ہوئی۔ تنہا سری نگر میں ڈھائی لاکھ سے بھی زیادہ بکرے فروخت ہوئے۔ جموں کے پانچ ضلعوں میں پابندی پوری طرح ہٹالی گئی ہے اور پانچ دیگر ضلعوں میں صرف رات کی پابندی جاری ہے۔ صورت حال کے پیش 9 دیگر ضلعوں میں بھی ڈھیل دی جارہی ہے۔

Published: undefined

وزارت داخلہ کے افسران کے مطابق سلامتی کے پیش نظر فون رابطے پر ابھی بھی پابندی برقرار ہے۔ کئی ہیلپ لائن مرکز بنائے گئے ہیں جہاں سے لوگ ریاست سے باہر اپنے رشتہ داروں اور بچوں سے بات کرسکتے ہیں۔ یہ مراکز ضلع کلکٹروں کے دفاتر اور پولس چوکیوں میں بنائے گئے ہیں۔ سری نگر میں ایک دن میں 5000 سے زیادہ فون کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

کشمیر ڈویژن میں فون رابطے کے لئے 300 مراکز بنائے گئے ہیں۔ حکومت نے میڈیا کے لئے بھی ایک سینٹر بنایا ہے جہاں سے خبریں دی جاسکتی ہیں۔ اس مرکز میں سینئر افسر صبح 11 اور شام 6 بجے معمول کی بریفنگ دیتے ہیں۔ میڈیا سینٹر میں فون اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔

Published: undefined

وزارت داخلہ کے ایک افسر نے کہا ہے کہ حکومت امن وانصرام کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے اور لوگ اس میں تعاون دے رہے ہیں۔ علیحدگی پسندوں اور ملی ٹنٹوں سے قانون کے مطابق نمٹا جارہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined