قومی خبریں

ای ڈی نے غیر قانونی کانکنی معاملہ میں وزیر اعلیٰ سورین کو بھیجا سمن، 1000 کروڑ روپے کے گھوٹالہ کا الزام

غیر قانونی کانکنی معاملے میں ای ڈی وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے 18 نومبر 2022 کو پوچھ تاچھ کر چکی ہے، اس وقت سورین سے تقریباً 10 گھنٹے کی پوچھ تاچھ ہوئی تھی۔

ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی
ہیمنت سورین، تصویر یو این آئی 

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے انھیں غیر قانونی کانکنی کے ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے سمن بھیجا ہے۔ دراصل وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین پر تقریباً 1000 کروڑ روپے کے کانکنی گھوٹالہ کا الزام ہے۔ سورین کے قریبی پنکج مشرا کو ای ڈی پہلے ہی اس کیس میں گرفتار کر چکی ہے۔ ای ڈی اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سورین سے 18 نومبر 2022 کو پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن اب مزید پوچھ تاچھ کے لیے انھیں سمن بھیجا گیا ہے۔ 18 نومبر 2022 کو ہیمنت سورین سے تقریباً 10 گھنٹے کی پوچھ تاچھ ہوئی تھی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ای ڈی نے ہیمنت سورین کے قریبی اور برہیٹ اسمبلی حلقہ سے ان کے رکن اسمبلی نمائندہ پنکج مشرا کو جولائی 2022 کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے میں ان کے اور دو دیگر لوگوں کے خلاف استغاثہ شکایت (چارج شیٹ کے برابر) داخل کی۔ ستمبر 2022 میں ایجنسی نے رانچی کی ایک خصوصی عدالت کو مطلع کیا کہ اس نے جھارکھنڈ کے صاحب گنج ضلع اور آس پاس کے علاقوں میں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پتھروں کی ناجائز کانکنی کا پتہ لگایا ہے، اور یہ سبھی پنکج مشرا کے کنٹرول میں ہیں۔

Published: undefined

ای ڈی نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ پنکج مشرا نے کرشرز نصب کیے جانے کے عمل کو بھی کنٹرول کیا اور تقریباً سبھی کانوں اور سامانوں کے ٹرانسپورٹیشن میں یقینی حصہ داری تھی۔ جانچ ایجنسی نے تین لوگوں کو اس معاملے میں ملزم بنایا ہے۔ پنکج مشرا، ان کے ساتھی بچو یادو اور پریم پرکاش پر الزام ہے کہ انھوں نے مبینہ طور پر غیر قانونی کانکنی کے ذریعہ سے نفع حاصل کیا۔

Published: undefined

ای ڈی کی شکایت میں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سابق خزانچی روی کیجریوال کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایک بار ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے پنکج مشرا کو سنتھال پرگنہ میں پتھر اور ریت کی کھدائی سے حاصل ہونے والی رقم کو سیدھے پریم پرکاش کو سونپنے کی ہدایت دی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined