قومی خبریں

ای ڈی کوئی ’سپر کاپ‘ نہیں جو ہر معاملے کی جانچ کرے، مرکزی ایجنسی کو مدراس ہائی کورٹ کی پھٹکار، منمانی پر اٹھائے سوال

جسٹس ایم ایس رمیش اور وی لکشمی نارائنن نے پی ایم ایل اے کے تحت ای ڈی کی طاقت کو محدود کرنے کی بات کہی ہے۔ ساتھ ہی آر کے ایم پی کے 901 کروڑ فکسڈ ڈپازٹ کو فریز کرنے کا ای ڈی کا حکم منسوخ کردیا ہے۔

مدراس ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
مدراس ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

مدراس ہائی کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کے اختیارات کو لے کر اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے ای ڈی کے سلسلے میں کہا کہ یہ کوئی گھومتا ہوا گولہ بارود یا ڈرون نہیں ہے جو اپنی مرضی سے کارروائی کرے۔ نہ ہی یہ کوئی سپر کاپ ہے جسے ہر معاملے کی جانچ کرنے کا حق ملا ہے۔

Published: undefined

آر کے ایم پی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایم ایس رمیش اور وی لکشمی نارائنن کی بنچ نے پی ایم ایل اے کے تحت ای ڈی کی طاقت کو محدود کرنے کی بات کہی۔ اس نے آر کے ایم پاور جین پرائیویٹ لمیٹیڈ کی 901 کروڑ روپے کی فکسڈ ڈپازٹ کو فریز کرنے کے ای ڈی کے حکم کو منسوخ کر دیا۔

Published: undefined

عدالت نے صاف کیا کہ پی ایم ایل اے کے تحت کارروائی تبھی شروع کی جا سکتی ہے جب کوئی مقررہ  جرم (پریڈکیٹ آفینس) اور اس سے پیدا ہونے والی جرم کی آمدنی (پروسیڈس آف کرائم) موجود ہو۔ عدالت کے مطابق ’’جب تک کوئی مجرمانہ سرگرمی نہیں ہوتی جو پی ایم ایل اے کے دائرے میں آئے اور اس سرگرمی سے جرم کی کمائی نہ ہو، تب تک ای ڈی کا دائرہ اختیار شروع نہیں ہوتا۔‘‘

Published: undefined

مدراس ہائی کورٹ نے اپنے تبصرہ میں ای ڈی کی طاقت کا موازنہ لمپیٹ مائن سے کی جسے کام کرنے کے لیے جہاز کی ضرورت ہوتی ہے، جہاں جہاز پریڈکیٹ آفینس اور پروسیڈس آف کرائم کی علامت ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ آر کے ایم پاورجین نے ای ڈی کے 31 جنوری کے فریز حکم کو چیلنج کیا تھا، جسے کمپنی کے سینئر وکیل بی کمار نے سابق عدالتی فیصلوں کی اندیکھی اور نئے شواہد کی کمی میں غیر قانونی بتایا۔ کمپنی کو 2006 میں فتح پور ایسٹ کول بلاک الاٹ کیا گیا تھا جسے سپریم کورٹ نے 2014 میں منسوخ کر دیا تھا۔

Published: undefined

سی بی آئی نے اس معاملے میں شروع میں ایک ایف آئی آر درج کی تھی لیکن 2017 میں اسے بند کر دیا۔ اس کے باوجود ای ڈی نے 2015 میں پی ایم ایل اے کے تحت جانچ کی شروع اور کمپنی کے کھاتوں کو فریز کر دیا جسے مدراس ہائی کورٹ نے پہلے منسوخ کر دیا تھا۔ تازہ فیصلے میں عدالت نے ای ڈی کی کارروائی کو قانونی طور سے ناقابل قبول قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ پی ایم ایل اے کے تحت کارروائی میں قانونی طور سے مقررہ طریقہ کار پر عمل کرنا ضروری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined