نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلے میں کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 44 کے تحت ایک شکایت پر عدالت کی طرف سے نوٹس لینے کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کسی شخص کو گرفتار نہیں کر سکتا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اپیل کنندگان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا اور ای ڈی کا موقف پیش کررہے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کے دلائل سننے کے بعد پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے التزامات کے حوالے سے کئی ہدایات جاری کیں۔
Published: undefined
بنچ نے کہا کہ اگر ای ڈی اسی جرم کی مزید تفتیش کے لیے عدالت کی طرف سے سمن جاری ہونے کے بعد پیش ہوئے ملزم کی حراست چاہتا ہے، تو اسے (مرکزی تفتیشی ایجنسی) کو خصوصی عدالت میں درخواست دے کر ملزم کی حراست طلب کرنی ہوگی۔ اس کے بعد مختصر وجوہات درج کرنے کے بعد درخواست پر آرڈر پاس کرنا ہوگا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم کو عدالت کی طرف سے سمن کیا جانا چاہیے، لیکن اسے اپنی رہائی کے لیے ضمانت کی دوہری شرائط پوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے کہا، ’’اگر ملزم سمن (عدالت) کے مطابق خصوصی عدالت میں پیش ہوتا ہے، تو یہ نہیں سمجھا جا سکتا کہ وہ زیر حراست ہے۔ اس لیے ملزم کے لیے ضمانت کی درخواست دینا ضروری نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined