ادھو ٹھاکرے / آئی اے این ایس
ممبئی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھارتیہ جنتا پارٹی، مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ’پتھر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر سندور لگانے سے اسے شیوسینا کا نام اور انتخابی نشان کسی اور کو دینے کا حق نہیں مل جاتا۔
یہ بات ادھو ٹھاکرے نے شیوسینا-یو بی ٹی کے ترجمان ’سامنا‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ’ٹھاکرے برانڈ‘ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن عوام ان کوششوں کو ناکام بنا دیں گے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’اگر میں کل الیکشن کمشنر کا نام 'پتھر' رکھ دوں، تو کیا وہ سب چلے گا؟ الیکشن کمیشن نے جو کیا وہ غیر قانونی ہے، کیونکہ وہ شیوسینا کا نام کسی اور کو دے ہی نہیں سکتا۔ وہ دہلی میں بیٹھے لوگوں کا آشیرواد ہے جس کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے۔‘‘
بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے ادھو نے کہا کہ پارٹی کی پالیسی عوام کو ہمیشہ غیرمحفوظ، غیرمستحکم اور فکرمند بنائے رکھنا ہے لیکن لوگ ہمیشہ بے وقوف نہیں بنائے جا سکتے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آر ایس ایس کے سربراہ نے بھی وزیر اعظم مودی کی عمر کا حوالہ دیتے ہوئے تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔
Published: undefined
انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’’بی جے پی شیوسینا کو ختم نہیں کر سکتی۔ عوام آج بھی مجھ سے جڑی ہوئی ہے اور جو لوگ بی جے پی کے ساتھ چلے گئے، ان کے جانے سے ہمیں سکون ملا۔ وہ وہاں جا کر بھی کچھ نہیں کر پائے۔‘‘ ادھو نے ریاست میں بڑھتی ذات پات پر مبنی سیاست پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کبھی ہندو-مسلم، کبھی مراٹھا-غیر مراٹھا، کبھی برہمن-غیر برہمن، حکمرانوں نے صرف تقسیم کی سیاست کی ہے۔‘‘
’پبلک سیفٹی بل‘ پر انہوں نے کہا کہ اس بل سے عورتوں پر ظلم یا جرائم رکنے والے نہیں ہیں۔ بل میں کٹر بائیں بازو کی اصطلاح شامل ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کٹر دیاں بازو خطرناک نہیں ہوتا؟
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بائیں بازو نظریات میں آزادی اظہار، برابری اور سماجی انصاف شامل ہیں، جب کہ دائیں بازو مذہب اور سرمایہ دارانہ سوچ پر مبنی ہوتا ہے۔ انتہاپسند نظریات چاہے کسی طرف کے ہوں، انہیں چیلنج کرنا چاہیے۔
’ون نیشن-ون الیکشن‘ کے تصور پر ٹھاکرے نے خدشہ ظاہر کیا کہ بی جے پی ملک میں ’ایک پارٹی‘ کا نظام لانے کی کوشش میں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’شروع میں ’ایک ملک، ایک قانون‘ نعرہ درست لگا لیکن اب یہ ’ایک پارٹی، ایک انتخاب‘ کی سازش بنتی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined