قومی خبریں

لاک ڈاؤن میں 50 فیصد دیہی عوام آدھا پیٹ کھانے کو مجبور، 24 فیصد قرض لے کر بھر رہے پیٹ: سروے

ملک کی 12 ریاستوں میں تقریباً 5000 دیہی خاندانوں پر مبنی ایک سروے کیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ اس مشکل وقت میں نصف سے زیادہ لوگ کم کھانا کھا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل بھی دھیرے دھیرے سامنے آنے لگے ہیں۔ ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کورونا انفیکشن پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کا اثر دیہی عوام پر انتہائی منفی پڑا ہے اور وہ جو پہلے سے ہی دانے دانے کو محتاج تھے، ان کی تھالیوں سے بھی کھانے غائب ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

دیہی عوام کے حالات کا جائزہ لینے کی کوشش کچھ سول سوسائٹی اداروں نے کی جس کے بعد پتہ چلا کہ حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ ملک کی 12 ریاستوں میں تقریباً 5000 دیہی خاندانوں پر مبنی ایک سروے کیا گیا جس سے ظاہر ہوا کہ اس مشکل وقت میں نصف سے زیادہ لوگ کم کھانا کھا رہے ہیں اور بیشتر لوگ ایسے ہیں جو دن بھر میں اگر تین بار کھاتے تھے تو انھوں نے اسے کم کر کے دو بار کر دیا ہے۔

Published: undefined

سروے رپورٹ کے مطابق 68 فیصد خاندانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے کھانے میں اشیاء کی تعداد کم کر دی ہے۔ 50 فیصد خاندانوں کا تو واضح لفظوں میں یہی کہنا ہے کہ جتنی بار وہ دن بھر میں کھا رہے تھے، اب اس سے کم بار کھا رہے ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ 24 فیصد خاندانوں کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے دوسروں سے قرض لینا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اس سروے میں شامل 84 فیصد خاندانوں نے کہا کہ انھوں نے پی ڈی ایس کے ذریعہ راشن کی خریداری کی ہے، لیکن 16 فیصد خاندانوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انھیں کھانا نصیب نہیں ہوا۔ گویا کہ ان کے یہاں فاقہ کشی والی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ایسے لوگ یا تو قرض لے کر پیٹ بھر رہے ہیں یا پھر بھوک برداشت کرنے کی نوبت پیدا ہو گئی ہے۔

Published: undefined

سروے کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ یہ ملک کی 12 ریاستوں کے 47 اضلاع میں 5162 دیہی خاندانوں پر مشتمل ہے۔ مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، اتر پردیش، راجستھان، اڈیشہ، چھتیس گڑھ، مغربی بنگال، مہاراشٹر، گجرات، بہار، آسام اور کرناٹک میں 28 اپریل سے 2 مئی کے درمیان یہ سروے کیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined