
کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کے باعث ایران کی راجدھانی تہران میں پانی کی قلت کی خبروں سے مچی کھلبلی کے دوران اسلامی جمہوریہ کی شوریٰ کے رکن اور ممبراسمبلی محسن اراکی نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے خواتین کو خشک سالی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اراکی نے کہا کہ خواتین حجاب نہیں پہنتی ہیں اس لئے اللہ نے بارش کو روک کر ملک کو خبردار کیا ہے۔
Published: undefined
ایران کے سینئر رہنماؤں میں شامل محسن اراکی کے تازہ بیان سے اعتدال پسند طبقے میں ناراضگی پھیل سکتی ہے۔ واضح رہے کہ ایران میں خواتین کے لئے حجاب لازمی ہے جس کی مخالفت میں اکثر احتجاج ہوتے رہے ہیں۔ حجاب کے خلاف چند سال قبل ہوئے احتجاجی مظاہرے کئی ماہ تک جاری رہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ ایران کی راجدھانی کو اس وقت زبردست پانی بحران کا سامنا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ راجدھانی تہران میں پچھلی ایک صدی کے دوران رواں برس سب سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ ایران کے نصف صوبوں میں کئی ماہ سے بارش نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
بارش نہ ہونے کی وجہ ایران اس وقت غیر معمولی خشک سالی سے دوچار ہے۔ ملک کی راجدھانی اور دیگر علاقوں میں بارش ریکارڈ نچلی سطح پر آگئی ہے جس سے آبی ذخائر تقریباً خالی ہوگئے ہیں اور شہریوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ جہاں حکام نے لوگوں سے پانی کو محفوظ کرنے کی اپیل کی ہے، وہیں ملک بھر میں متنازع بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔
Published: undefined
تہران میں لاتیان اور کاراج ڈیموں جیسے پانی سپلائی کرنے والے بڑے ڈھانچوں میں 10 فیصد سے بھی کم پانی رہ گیا ہے۔ ڈیم مینیجروں کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں بارشوں میں تقریباً 92 فیصد کمی آئی ہے اور باقی ماندہ پانی میں سے زیادہ تر ’ڈیڈ واٹر‘ ہے یعنی یہ ناقابل استعمال ہے۔ مقامی رہائشی اور ریپر وفا احمد پور نے سوشل میڈیا پر پانی کی قلت کے بارے میں معلومات شیئر کیں اور کہا کہ گھنٹوں تک نل سے پانی نہیں آرہا ہے۔
Published: undefined
اس دوران ملک کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر مناسب بارشیں نہ ہوئیں تو تہران میں پانی کی سپلائی کو محدود کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راشننگ کافی نہیں ہونے پر شہر کو خالی کرنے پر غور کرنا پڑ سکتا ہے حالانکہ شہر کے سابق میئر غلام حسین کرباسچی نے اس تجویز کو مذاق قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل عمل قرار دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined