قومی خبریں

ناول ’زنداں‘ میں ڈاکٹر فردوس عظمت صدیقی نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا: پروفیسر خالد جاوید

ناول ’زنداں‘ پر منعقد مذاکرہ میں پروفیسر خالد جاوید نے کہا کہ ’’کورونا پر یہ ناول سیدھے اردو میں لکھا گیا ہے اور کرداروں کو اس سلیقہ سے پیش کیا گیا ہے کہ ناول تاریخ میں اہم مقام کا حقدار بن گیا ہے۔‘‘

ناول ’زنداں‘ پر مذاکرہ میں موجود مہمانان
ناول ’زنداں‘ پر مذاکرہ میں موجود مہمانان تصویر قومی آواز

’’ناول ’زنداں‘ کورونا بحران میں پیش آنے والے مسائل اور ذہنی کیفیات کو ظاہر کرتا ہوا ایک بہترین ادب ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ یہ براہ راست اردو میں لکھا گیا ہے اور کرداروں کو اس سلیقہ سے پیش کیا گیا ہے کہ ناول تاریخ میں ایک اہم مقام کا حقدار بن گیا ہے۔‘‘ یہ باتیں جے سی بی ایوارڈ یافتہ پروفیسر خالد جاوید نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فردوس عظمت صدیقی کے ناول ’زنداں‘ پر منعقد ایک مذاکرہ میں کہیں۔ مذاکرہ میں بطور مہمانِ خصوصی شریک مشہور ناول نگار پروفیسر خالد جاوید نے مزید کہا کہ ’’ناول نگاری میں ادب اور تاریخ کو الگ الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ اس لحاظ سے ناول ’زنداں‘ اہمیت کا حامل ہے۔ کئی بار کردار اپنے ماضی میں غوطہ لگاتے ہوئے 70 اور 80 کی دہائی میں پہنچ جاتا ہے، اور پھر حال میں واپس آ جاتا ہے۔ ایک اچھا تاریخ نگار ہی ماضی اور حال کے واقعات کو بہتر انداز میں اپنی تحریروں میں پیش کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عظمت صدیقی نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال اس ناول میں کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

ناول ’زنداں‘ پر مذاکرہ میں موجود مہمانان

ناول ’زنداں‘ پر یہ مذاکرہ 28 نومبر 2022 کی شام انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد کیا گیا تھا جس میں مہمانِ اعزازی کے طور پر شاعرہ پروفیسر سویتا سنگھ اور غالب اکادمی، دہلی کے سکریٹری ڈاکٹر عقیل احمد کی بھی شرکت ہوئی۔ اس موقع پر پروفیسر سویتا سنگھ نے کہا کہ ’’ناول لکھنا آسان نہیں ہے، کیونکہ آپ کو طویل وقت تک ناول کی دنیا میں ہی گم رہنا ہوتا ہے۔ ایک خاتون کا کورونا پر اردو میں ناول لکھنا ایک غیر معمولی بات ہے۔‘‘ ڈاکٹر عقیل احمد نے اس ناول پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ناول کو کووڈ دور پر ایک بہترین دستاویز کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ناول کی زبان بہت سہل ہے اور اردو-ہندی کے درمیان ایک آسان زبان کا استعمال کیا گیا ہے جسے ہندوستانی کہا جا سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

اس مذاکرہ میں ڈاکٹر ظفرالدین برکاتی، اپرنا دیکشت، پروفیسر فرحت نسرین نے بھی شرکت کی اور ناول سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب کی نظامت راہل کپور نے کی جبکہ شکریہ کی تجویز ڈاکٹر ترنم صدیقی نے ادا کی۔ شرکا میں پروفیسر ابراہیم، پروفیسر وسیم احمد خان، سماجی کارکن اندرا کٹپالیا، پروفیسر بلبل دھر جیمس، سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن، ڈاکٹر شجاعت علی قادری، شاہ ابوالفیض، نثار صدیقی، تنو سنگھ وغیرہ بھی شامل تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined