
تصویر سوشل میڈیا
حکومت ہند کی مختلف اسکیموں کے نام پر بی جے پی کے ذریعہ چندہ حاصل کیے جانے کا انکشاف ایک آر ٹی آئی میں ہوا ہے۔ اس انکشاف کے بعد کانگریس نے حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی نے 2021 میں حکومت ہند کی اسکیموں کے نام پر چندہ حاصل کیا۔ اس دھوکہ میں حکومت ہند کی بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ، کسان سیوا، سوچھ بھارت جیسے منصوبوں کے نام پر لوگوں سے پیسوں کی حصولی کی گئی۔‘‘
Published: undefined
کانگریس نے اس پوسٹ میں انگریزی نیوز پورٹل ’دی وائر‘ کی اس خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے، جس میں آر ٹی آئی سے متعلق انکشاف کا ذکر ہے۔ اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ ’’یہ صاف طور سے بدعنوانی ہے، جہاں ایک سیاسی پارٹی حکومت ہند کے نام پر اپنی تجوری بھر رہی ہے۔‘‘ پارٹی کے مطابق ’’خاص بات یہ ہے کہ اس ڈونیش ڈرائیو کو خود نریندر مودی نے آگے بڑھایا۔ http://narendramodi.in اور NaMo App سے چندہ کا دھندہ ہوا۔‘‘ کانگریس نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ ’’نریندر مودی کو بتانا چاہیے کہ عوام کے ساتھ یہ دھوکہ کیوں کیا گیا؟ حکومت ہند کے منصوبہ کے نام پر اپنی پارٹی کی تجوری کیوں بھری گئی؟‘‘
Published: undefined
بہرحال، ’دی وائر‘ میں یہ رپورٹ اجوئے آشیرواد مہاپراشستا کے نام سے شائع ہوئی ہے، جس کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی نے چند برس پہلے سرکاری اسکیموں (مثلاً سوچھ بھارت، بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ اور کسان سیوا) کے نام پر عوام سے غیر قانونی چندہ جمع کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’نمو ایپ‘ اور narendramodi.in پورٹل آج بھی ڈونیشن (عطیات) والے پیج پر اِن سرکاری اسکیموں میں تعاون کرنے کی تصدیق کر رہے ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق چنئی کے سینئر صحافی بی. آر. اروند کشن (نیوز ایڈیٹر، ستیم ٹی وی) کی جانب سے داخل آر ٹی آئی سوالات کے جواب سے معلوم ہوا کہ بی جے پی کے پاس مرکزی وزارتوں یا وزیر اعظم کے دفتر کی کوئی خصوصی اجازت یا منظوری موجود نہیں تھی کہ وہ مرکزی حکومت کی فلاحی اسکیموں کے نام پر چندہ جمع کرے۔ دسمبر 2021 سے فروری 2022 کے درمیان بی جے پی نے narendramodi.in اور نمو ایپ جیسے ذاتی پلیٹ فارمز کے ذریعے چندہ جمع کرنے کی مہم چلائی، جس میں لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ’سوچھ بھارت‘، ’بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ‘ اور ’کسان سیوا‘ (یہ سبھی سرکاری اسکیمیں ہیں) کے لیے چندہ دیں۔ ویب سائٹ اور ایپ دونوں میں عطیہ دینے والوں سے کہا جاتا تھا کہ وہ اِن 3 میں سے کسی ایک سرکاری اسکیم کا انتخاب کریں اور ساتھ ہی ’پارٹی فنڈ‘ کو چندے کی وجہ کے طور پر درج کریں۔ یہ چندہ درحقیقت بی جے پی کو جاتا تھا۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اِن اسکیموں کو چلانے والی متعلقہ وزارتوں نے اپنے آر ٹی آئی جوابات میں صاف کہا ہے کہ نہ تو اِن پلیٹ فارمز (اور نہ ہی کسی دیگر) کو ان سرکاری اسکیموں کے لیے فنڈ جمع کرنے کی اجازت، ترغیب یا خصوصی منظوری دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined