قومی خبریں

دہلی کی ریکھا حکومت عوامی مشورے کے بغیر دہلی اسکول ایجوکیشن بل عوام پر تھوپ رہی: دیویندر یادو

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ دہلی اسکول ایجوکیشن بل بھی مودی حکومت کے سیاہ زرعی قوانین کی طرح ہے، جسے دہلی کی بی جے پی حکومت کو واپس لینا پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / آئی اے این ایس</p></div>

دیویندر یادو / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج دہلی کے والدین کی آواز بن کر دہلی حکومت کے مجوزہ دہلی اسکول ایجوکیشن (فیس کے تعین اور ضابطہ میں شفافیت) ایکٹ 2025 کے خلاف دہلی اسمبلی کے باہر مظاہرہ کرنے والوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طلبا مخالف اور عوام مخالف بل ہے، جس کے بعد والدین پر فیس میں اضافے کی صورت میں مالی بوجھ بڑھے گا۔

Published: undefined

دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت عوام کی رضامندی کے بغیر بل منظور کر رہی ہے۔ یہ بل بھی مودی حکومت کے منظور کردہ سیاہ زرعی قوانین جیسا ہے، جسے کسانوں کی مسلسل مخالفت اور جدوجہد کے بعد حکومت کو ایک سال کے اندر واپس لینا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریکھا گپتا حکومت نے بھی دہلی ایجوکیشن بل کو عوامی دائرے میں بغیر اور والدین سے کسی قسم کی رائے یا مشورہ لیے بغیر سیدھا اسمبلی میں پیش کر کے جمہوری عمل کی خلاف ورزی کی ہے۔

Published: undefined

دیویندر یادو نے کہا کہ فیس میں اضافہ واپس لینے کے لیے کسی قسم کی شق کا نہ ہونا والدین کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث ہے، کیونکہ بل میں 2025 سے پہلے پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے کیے گئے فیس میں اضافے کو واپس لینے کی کوئی تدبیر شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل سے جولائی کے درمیان بل پیش کرنے میں تاخیر کے باعث اسکولوں کو بے قابو طریقے سے فیس بڑھانے کی اجازت مل گئی، اور بل ان اضافوں کو واپس لینے کے مسئلے کو حل نہ کر کے عملی طور پر اسے قانونی حیثیت دیتا ہے، کیونکہ ریکھا گپتا حکومت کا واحد مقصد طلباء اور ان کے والدین کی قیمت پر اسکولوں کو فائدہ پہنچانا تھا۔ پہلے ہی کئی والدین کچھ اسکولوں کی جانب سے ٹیوشن فیس میں کیے گئے زبردست اضافے کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں، اور اس بل کی شقیں دیگر اسکولوں کو بھی ایسا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

Published: undefined

فیس ریگولیشن بل کی دفعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ فیس میں اضافہ یا دیگر مالی معاملات پر والدین صرف اسی وقت شکایت درج کر سکتے ہیں جب کم از کم 15 فیصد والدین اجتماعی طور پر درخواست دیں۔ مطلب صاف ہے کہ یہ بل اسکولوں کو منمانی کرنے کی چھوٹ دے گا اور عام والدین کے لیے انصاف حاصل کرنا مشکل بنا دے گا۔ یہ بل والدین اور طلباء کے مفادات کے بجائے پرائیویٹ اسکولوں کے انتظامیہ کو منافع پہنچانے والا ہے۔ یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ دہلی حکومت کو پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعہ فیس میں منمانے اضافے کے خلاف کئی شکایات موصول ہوئی ہیں اور اس مسئلے کو ختم کرنے کے ارادہ سے ہی یہ بل پیش کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دیویندر یادو کے مطابق فیس کی ادائیگی میں تاخیر یا ادائیگی نہ ہونے پر (نتائج روک کر یا کلاسوں میں داخلہ سے منع کر کے) طلباء کو پریشان کرنے کی اجازت دے کر، یہ بل اسکولوں کو والدین پر دباؤ ڈالنے کا ایک مؤثر ذریعہ فراہم کرتا ہے تاکہ اسکولوں کی منمانی کو نافذ کیا جا سکے۔ یہ بات باعثِ تشویش ہے کہ بل فیس کے تعین میں شفافیت کیسے لائے گا اور فیس میں منمانے اضافہ کو کیسے روکے گا، اس بارے میں کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اس بل کو فیس میں منمانے اضافے کو بظاہر ریگولیٹ کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined