دہلی یونیورسٹی نے سائیکولوجی یعنی نفسیات کے نصاب میں کچھ اہم تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سائیکولوجی کے نصاب میں اب مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ اسرائیل و فلسطین کے درمیان جاری جنگ اور ڈیٹنگ ایپس سے متعلق خودکشی کے معاملوں پر مبنی مواد مبینہ طور پر شامل نہیں ہوگا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ جمعہ کو منعقد تعلیمی امور سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کی نصاب پر مبنی میٹنگ کے دوران لیا گیا ہے۔ میٹنگ میں شامل فیکلٹی ممبرس نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی کے سربراہ پروفیسر پرکاش سنگھ نے مغربی نظریات کے ’اوور پریزنٹیشن‘ پر اعتراض ظاہر کیا اور ’سائیکولوجی آف پیس‘ پیپر کے یونٹ 4 کو بدلنے پر زور دیا۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس پیپر میں مہابھارت اور بھگوت گیتا جیسے ہندوستانی رزمیہ داستانوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل-فلسطین اور کشمیر مسئلہ کے موضوعات کو شامل کیا گیا تھا۔ لیکن اب فیکلٹی ممبرس کے مطابق پروفیسر پرکاش سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر مسئلہ سلجھ چکا ہے، اور اسرائیل و فلسطین مسئلہ ہمیں پڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق پروفیسر پرکاش سنگھ نے ڈیجیٹل میڈیا سیکشن کے تحت ڈیٹنگ ایپس کی سائیکولوجی کو شامل کرنے سے متعلق ایک دیگر تجویز کو بھی خارج کر دیا۔ انھوں نے دلیل پیش کی کہ ہندوستانی فیملی نظام مضبوط ہے اور مغربی نظریات کو اختیار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ فیکلٹی ممبرس نے دعویٰ کیا کہ پروفیسر پرکاش سنگھ نے سائیکولوجی محکمہ کے سربراہ اُرمی نندا بسواس کے اس بیان کے باوجود یہ دلیل دی، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈیٹنگ ایپس کے غلط استعمال سے جڑی حالیہ خودکشیوں کے مدنظر انھیں سمجھنا اہم ہے۔
Published: undefined
مذکورہ بالا مواد کے علاوہ جن دیگر موضوعات پر اعتراض ظاہر کیا گیا ہے، ان میں اقلیتی کشیدگی اصول اور تنوع کی نفسیات شامل ہیں۔ حالانکہ کچھ فیکلٹی ممبرس نے ہندوستانی سماج میں ذات پات کی تفریق، خواتین کے حسد اور تعصب کے بارے میں پڑھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی کے سربراہ نے ایسے موضوعات کو زیادہ منفی بتا کر خارج کر دیا۔ اکیڈمک کونسل اور اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن مونامی سنہا نے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی خود مختاری کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ سربراہ کی قیادت میں کمیٹی کی کارروائی سیاست سے متاثر معلوم ہوتی ہے اور تعلیمی فیصلے لینے میں نامناسب مداخلت کو ظاہر کرتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined