آوارہ کتے / تصویر: سوشل میڈیا
سپریم کورٹ کی طرف سے پیر کے روز دہلی این سی آر علاقہ میں موجود آوارہ کتوں کو اٹھانے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس سلسلے میں انتظامیہ کو دو ماہ کا وقت دیا تھا۔ اس حکم کے بعد ہی دہلی حکومت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ یہ کام وقت مقررہ میں پورا کریں گے۔ ساتھ ہی حکومت نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ آوارہ کتوں کا ٹھیک طرح خیال رکھیں گے۔ دہلی حکومت نے اب عدالتی حکم کے 48 گھنٹوں کے اندر ہی اپنی کارروائی شروع کر دی ہے۔ انتظامیہ نے 100 سے زائد کتوں کو اٹھا کر شیلٹر ہوم میں ڈال دیا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیال کرتے ہوئے دہلی میونسپل کارپوریشن نے آوارہ کتوں کو سڑکوں و گلیوں سے اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ اس کام کو کرنے کے لیے دو درجن سے زیادہ دہلی میونسپل کارپوریشن ویٹنری ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں آوارہ کتوں کو پکڑنے میں مصروف ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اسپتال، عدالت، تعلیمی ادارے اور بازاروں جیسے مقامات سے آوارہ کتوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔ دہلی میں سبھی 20 نس بندی سنٹرس کی توسیع بھی کی جا رہی ہے۔ جتنے بھی نس بندی سنٹرس ہیں، انیھں ہی شیلٹر ہوم بنایا جا رہا ہے۔ وہاں آوارہ کتوں کے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کتوں کا ریکارڈ بھی تیار کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں صاف لفظوں میں کہا تھا کہ انتظامیہ ہر روز کا الگ الگ ڈاٹا رکھے گی۔ یہ ریکارڈ آنے والے وقت میں عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ پتہ چل سکے کہ دہلی میں کتنے کتوں کو شیلٹر ہوم بھیجا گیا ہے۔ عدالت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کوئی شخص یا ادارہ کتوں کو پکڑنے یا اکٹھا کرنے میں رخنہ پیدا کرے گا تو اس پر حکم عدولی کی کارروائی ہوگی۔ عدالت نے موجودہ ’انیمل برتھ کنٹرول‘ (اے بی سی) ایکٹ، جس میں کتوں کو نس بندی کے بعد اسی علاقے میں چھوڑنے کا التزام ہے، کو ’بے تُکا‘ قرار دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ایسا کرنے سے مسئلہ کا حل نہیں ہوگا۔ عدالت نے پہلے مرحلہ میں 5000 کتوں کے لیے کام شروع کرنے کو کہا ہے۔ دوسری طرف چیف جسٹس آف انڈیا نے اس معاملے پر کہا ہے کہ آگے غور کیا جائے گا۔ یعنی آوارہ کتوں کو پکڑنے سے متعلق فیصلے پر آنے والے دنوں میں کچھ تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: twitter.com/ITBP_official