قومی خبریں

دہلی: سرکاری اسکول کی خاتون ٹیچر پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام، پولیس نے کہا- کارروائی کی جائے گی

اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی والدہ کوثر نے کہا ’’میرے دو بچے یہاں پڑھتے ہیں، ایک ساتویں میں اور دوسرا چوتھی میں۔ اگر ایسے ٹیچر کو سزا نہیں ملتی تو دوسرے ٹیچرز کو ہمت ملے گی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے اسکول کی علامتی تصویر / Getty Images</p></div>

دہلی کے اسکول کی علامتی تصویر / Getty Images

 
Hindustan Times

نئی دہلی: دہلی کے ایک سرکاری اسکول میں ایک خاتون ٹیچر کے بچوں کے سامنے مبینہ طور پر مذہبی منافرت سے پر الفاظ استعمال کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ والدین نے اسکول پر الزام عائد کیا ہے۔ والدین نے ایک خاتون ٹیچر پر طالب علموں کے سامنے مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی والدہ کوثر نے کہا ’’میرے دو بچے یہاں پڑھتے ہیں - ایک ساتویں کلاس میں اور دوسرا چوتھی کلاس میں۔ اگر ٹیچر کو سزا نہیں دی گئی تو دوسرے اساتذہ کو بھی ہمارے دیین کے خلاف بولنے کی ہمت ملے گی۔‘‘

Published: undefined

کوثر نے کہا کہ ٹیچر سے کہا جائے کہ وہ صرف پڑھائیں اور ان چیزوں کے بارے میں بات نہ کریں جن کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں۔ ایسے استاد کا کوئی فائدہ نہیں جو طلبہ میں اختلافات پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ٹیچر کو ہٹا دیا جائے اور اس اسکول تو کیا کسی اسکول میں نہ پڑھانے دیا جائے کیونکہ یہ جہاں جائے گی یہی سب کرے گی۔

Published: undefined

وہیں، ڈی سی پی روہت مینا نے بھی اس معاملے میں رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول ٹیچر نے مذہبی الفاظ استعمال کیے ہیں اوار اسکول سرکاری ہے۔

Published: undefined

ڈی سی پی شاہدرہ روہت مینا نے کہا کہ ’’ہمیں شکایت ملی تھی کہ ایک اسکول ٹیچر نے طلبہ کے سامنے کچھ مذہبی الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ہم نے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ ہمارے جوونائل ویلفیئر آفیسر کونسلر کے ساتھ مل کر کونسلنگ کر رہے ہیں۔ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ایسے 2-3 طالب علم ہیں، اس لیے ہم ان سب کی کونسلنگ کر رہے ہیں۔ درست حقائق کے ساتھ، ہم مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کریں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined