قومی خبریں

مہنت نریندر گری کی موت بن گیا معمہ، اب تک نہیں ہوا پوسٹ مارٹم

مہنت نریندر گری کی لاش کا پوسٹ مارٹم اب بدھ کو ہوگا، کہا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے مریدوں کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے جو کہ انھیں آخری بار دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن اس تعلق سے سوال بھی اٹھ رہے ہیں۔

مہنت نریندر گری، تصویر آئی اے این ایس
مہنت نریندر گری، تصویر آئی اے این ایس 

ہندوستان میں سَنتوں کی سب سے بڑی تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری کی موت پیر کی شام پریاگ راج میں مشتبہ حالت میں ہو گئی تھی، اور ابھی تک ان کی موت کی گتھی سلجھ نہیں پائی ہے۔ کمرے سے برآمد خودکشی نوٹ کی بنیاد پر ان کے شاگرد آنند گری کو حراست میں لیے جانے کے بعد قتل کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان معاملے کی سی بی آئی یا ہائی کورٹ جج سے غیر جانبدارانہ جانچ کا بھی مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔

Published: undefined

سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے منگل کے روز پریاگ راج میں اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کے کسی موجودہ جج سے اس پراسرار موت کی جانچ کرائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر سچائی سامنے لانی ہے تو ہائی کورٹ کے موجودہ ججوں کو جانچ کا حکم ضرور دینا چاہیے۔

Published: undefined

اس درمیان مہنت نریندر گری کا پوسٹ مارٹم اب منگل کی جگہ بدھ کے روز کرائے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ ایسا ان کے مریدوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے تاکہ وہ خراج عقیدت پیش کر سکیں اور سَنت نریندر گری کا آخری دیدار بھی کر سکیں۔ لیکن اس معاملے پر سوال بھی اٹھنے لگے ہیں کہ مشتبہ موت کے بعد اتنی دیر تک لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کے کیوں رکھا جا رہا ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف یو پی کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے اس معاملے میں بتایا کہ مہنت نریندر گری کی لاش کا پوسٹ مارٹم اکھاڑا پریشد کے عہدیداروں کے اتفاق کے بعد کرایا جائے گا۔ مہنت نریندر گری کی موت کی خبر ملنے کے بعد ہر کوئی صدمے میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ نریندر گری کی موت کی غیر جانبدارانہ جانچ ہو رہی ہے۔ مہنت کے شاگرد آنند گری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم کو پریاگ راج لایا جا رہا ہے۔ ہر پہلو کی گہرائی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ خودکشی نوٹ کی بنیاد پر ہی گرفتاری کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined